ایران (جیوڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ہم جوہری سمجھوتے پر دوبارہ مذاکرات نہیں کریں گے۔ ایران کے صدارتی دفتر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق روحانی نے فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے ساتھ ٹیلی فون پر ملاقات کی جس میں علاقے کی پیش رفتوں پر بات چیت کی گئی۔
مذاکرات میں روحانی نے کہا ہے کہ ایران ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا کہ جس سے واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو، جوہری سمجھوتے کے 4+1 ممالک یعنی چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے سمجھوتے پر کاربند رہنے، پیٹرول کی فروخت اور بینکاری تعلقات میں ایران کے مفادات کی ضمانت دئیے جانے کی صورت میں سمجھوتے کی شرائط بھی سابقہ حالت پر آ جائیں گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب تک امریکہ ایران پر عائد تمام پابندیوں کو ختم نہیں کرتا شرائط تبدیل نہیں ہوں گی اور ہم کسی بھی صورت میں دو سالہ مذاکرات کے بعد طے پانے والے سمجھوتے پر نئے سرے سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
روحانی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا ہے کہ ایران، جوہری سمجھوتے کے فوائد سے استفادہ نہ کرنے کی صورت میں اس سمجھوتے کی 26 ویں اور 36 ویں شقوں کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کو بھی درجہ بہ درجہ کم کر دے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ علاقے میں کشیدگی اور تشدد کی اصل ذمہ دار اور فاعل امریکی حکومت ہے۔ ایران کا نہ تو علاقے کے تناو میں اضافے سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ایران امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کا خواہش مند ہے۔
روحانی نے کہا ہے کہ ہم علاقے میں استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لئے کام کر رہے ہیں اور اس سمت میں کوششیں کرنا جاری رکھیں گے۔
فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے بھی امریکہ کے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے، ایران پر پابندیاں لگانے اور ان میں اضافہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ فرانس نے ہمیشہ جوہری سمجھوتے کی پائیداری کے لئے اور امریکہ سمیت تمام رکن ممالک کو قائل کرنے کے لئے کوششیں کی ہیں اور آئندہ بھی ان کوششوں کو جاری رکھے گا۔
ماکرون نے کہا ہے کہ تمام فریقین کے لئے ضروری ہے کہ کشیدگی میں اضافے اور علاقے میں تحریکی اقدامات کے سدباب کے لئے کوشش کریں۔ امریکہ کے اٹھائے گئے متعدد اقدامات اور کئے گئے فیصلے داخلی رائے عامہ کے لئے ہیں۔