ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی ایک نئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے ‘آئی اے ای اے’ کے ساتھ تعاون کا معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ایران نے کہا تھا کہ وہ جوہری توانائی ایجنسی کی ایرانی جوہری پروگرام کی مانیٹرنگ کے باقی آپریشنز میں بھی تعاون روک دے گا۔ دستاویز میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر آئندہ ہفتے آئی اے ای اے نے امریکا کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری پروگرام کی مخالفت میں کوئی قدم اٹھایا تو تہران ایجنسی کے ساتھ معاہدہ ختم کر دے گا۔
خیال رہے کہ ایران نے پہلے ہی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنے کا عمل محدود کر دیا ہے۔ ایران سنہ 2015ء میں طے پائے معاہدے کی شرائط اور پروٹوکول پر عمل درآمد سے فرار اختیار کر رہا ہے۔ ایران کی طرف سے یہ پالیسی 2018ء میں امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے سے علاحدگی اور تہران پرسابقہ اقتصادی پابندیوں کی بحالی کے بعد اختیار کی گئی ہے۔
آئندہ ہفتے جوہری توانائی ایجنسی سے قبل ایجنسی کے ارکان کو ایک دستاویز ارسال کی گئی ہے۔ آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں عالمی توانائی ایجنسی امریکا کی کوشش سے ایک قرار داد منظور کر سکتی ہے جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر گہری تشویش کا اظہار کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ‘رائیٹرز’ کو ملنے والی دستاویز کی نقل میں کہا گیا ہے کہ عالمی توانائی ایجنسی ایران پر زور دے گی کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں بند کرے اور یہ بتائے کہ اس پرانی اور غیراعلانیہ تنصیبات پر بڑے پیمانے پر یورینیم کیوں کر افزودہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایران جوہری توانائی ایجنسی کی کسی بھی پیش رفت یا تنقید کو معاہدے کو تباہ کرنے کے مترادف قرار دے رہا ہے۔ اکیس فروری کو جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی کے ساتھ تہران کی جوہری سرگرمیوں کے معائنے کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
دستاویز میں کہا گیا ہےکہ ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش اور تنقید کے لیے قرارداد کا مسودہ فرانس، برطانیہ، جرمنی اور امریکا مل کر تیار کریں گے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ آیا جوہری توانائی ایجنسی یہ قرارداد منظور کرے گی یا نہیں۔