اسلام آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ ایٹمی پاکستان ہونے کے ناطے ہم پرعالم اسلام کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے چونکہ مسلمانوں کے لیے حرمین شریفین انتہائی متبرک جگہ ہے اور انکا تحفظ بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اسمیں ہمیں بھی اپنا کردار اد اکرنا چاہیے۔
اسلام میں تو شیعہ، سنی، دیو بندی، بریلوی، اہلحدیث سبھی بھائی بھائی ہیں مسالک کا اختلاف وجہ تنازعہ نہیں بننا چاہیے عالم اسلام کے اندر توڑ پھوڑ اور لڑائی جھگڑا دراصل اسرائیل کے مذموم مقاصد کی آبیاری کے لیے کروایا جارہا ہے امریکہ جو دراصل کسی کابھی یار نہ ہے یہاں پر وہ ایک طرف ایران کا سپورٹر ہے اور یمن میں باغیوں کی مدد کررہا ہے اور دوسری طرف سعودی عرب کو بھی دلاسے دے رہا ہے۔
ہرصورت مسلمان ہی مسلمان کا گلہ کاٹ رہا ہے جو کہ ہمارے لیے سخت تکلیف دہ عمل ہے ویسے تو خدا کی طرف سے بھیجی ہوئی شریعت میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بنیاد پر شیعہ ،سنی دیو بندی ، بریلوی اہلحدیث وغیرہ وغیرہ علیٰحدہ علیٰحدہ امتیں بن سکیں ۔یہ سبھی مسلمانوں میں موجود امتیں دراصل ہمارے معمولی علمی اختلافات کی وجہ سے وجود پاگئی ہیں ۔ خدا ئے عزو جل نے صرف ایک امت امت مسلمہ ہی بنائی تھی اور آدم سے لے کر خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰی تک سبھی نے دنیا کوتوحید کا درس دیا اور سبھی امت مسلمہ میں شامل تھے
آج بھی ہم معمولی اختلافات کو چھوڑ کر ایک جسد واحد بن جائیں اور عالم اسلام کے مختلف ممالک کے عوام اپنا اپنا عقیدہ رکھتے ہوئے بھی مشترکہ جدو جہد کے ذریعے امریکہ ، اسرائیل ، انڈیا و دیگر اسلام دشمن طاقتوں کو تگنی کا ناچ نچاسکتے ہیں ۔ ہم وسائل ، معدنیات ،زرعی پیداوار اور تیل کی دولت سے مالا مال ہیں مگر فرقوں میں تقسیم ہوکرہمارا شیراز ہ بکھر چکا ہے۔
موجودہ عالم اسلام کے مختلف ملکوںمیں جنگ و جدل کو روکنے ان کی آپس میں صلح کروانے میں ہمیں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔بطور بڑا بھائی ہمیں اپنا سارا وزن سبھی مسلمانوں کی بہتری کے لیے استعمال کرکے عالم اسلام کوخوفناک شکست و ریخت سے بچانا چاہیے ڈاکٹر باری نے آخر میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان فی الفور عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس بلوائیں جس میںعالم اسلام کے تمام ممالک کے سر براہوں کو اکٹھا کریں اورموجودہ قضیہ کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ ملک کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کی کانفرنس بلا کر ملکی مفاد میں ایک مشترکہ موقف اپنایاجائے اورخارجہ پایسی کا صحیح تعین کیا جائے۔