جس روز پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے فلسطینی مسلمان نعرے لگاتے گھروں سے باہر آ گئے انہوں نے یہودیوں کو للکار کر کہا اب ہوش کرنا ہمارا بھائی ایٹمی طاقت بن گیا ہے بلاشبہ یو م تکبیر پاکستان ہی نہیں امت مسلمہ کے لئے فخرکی علامت ہے اس میں کسی کو کوئی شک نہیںیومِ تکبیر پاکستان کی سلامتی، تحفظ کی ضمانت اور پوری مسلم دنیا کیلئے باعث فخر ہے، وطنِ عزیز کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پوری قوم یک جان دو قالب ہے اس مقصد کے لیے کسی قسم کی مصلحت خاطر میں نہیں لائی جائیگی ،پاکستان کا معاشی استحکام پورے ریجن کی خوشحالی کی علامت بن سکتا ہے کیونکہ دیگر ممالک کی سی پیک میں شرکت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کیلئے ترقی کی ضمانت ہے کیونکہ پاکستان کا قیام کسی معجزے سے کم نہیں جس سے اپنے پرانے سب حیران ہیں لہذا دشمن قوتیں ذہن نشین رکھیں کہ یہ ملک باقی رہنے کیلئے وجود میں آیا ہے جو دنیا کے نقشے پر دوسری بڑی نظریاتی ریاست ہے اور واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے، اگر عالم اسلام پاکستان کی قیادت کو تسلیم کر لے پھر پھر دشمن کی ہر شرارت اور سازش کوناکام بنایا جا سکتا ہے اسی لئے بیشتر پاکستانیوںکا نظریہ ہے 28 مئی 1998ء کا دن ملکی سلامتی’ دفاع اور قومی وقارو افتخار کی علامت کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔
یہ دن پاکستانی قوم بلکہ پوری ملت اسلامیہ کیلئے فخر کا باعث ہے۔ یوم تکبیر کا پیغام یہی ہے کہ ہم ملکی دفاع’ ترقی اور خوشحالی کیلئے یکسو ہو جائیں اور کسی کو بھی اپنی منزل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیں۔ یوم تکبیر پاکستانی قوم کیلئے یومِ فخر ہے کیونکہ اس دن ہم نے دنیا کو باور کرا دیا تھا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں جو باعزت طریقے سے سراٹھا کر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔
عام پاکستانی جو ہر قسم کی سیاست سے بالاترہوکر سوچتے ہیں ان کا خیال ہے یوم تکبیر پر شادیانے بجاتے ہوئے ایٹمی دھماکوں کا سہرا اپنے سر باندھ کر کریڈٹ لینے والے یہ مت بھولیں کہ ایٹمی قوت کا حصول ایک شخص کی کاوشوں کے باعث نہ تھا اور نہ ہی یہ سہرا کسی ایک کے سر باندھا جا سکتا ہے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد ذولفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے رکھی جس کی معاونت سیٹھ عابدنے کی جبکہ ایٹمی پروگرام کی آبیاری ڈاکٹر ثمر مبارک مند ، غلام اسحاق خان ،جنرل ضیا الحق ،جنرل جہانگیر کرامت ،محمد خان جونیجو اور میاںنوا ز شریف نے کی ممتاز صحافی ڈاکٹر مجید نظامی کی اس وقت کے کنفیوژ حکمران کو تلقین و سرزش کہ بھارت کے مقابلے میں دھماکے کردو وگرنہ قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی بہرحال ایٹمی دھماکوں کے باعث ہم محفوظ ہو چکے ہیں وگرنہ ہمیں بھی فلسطین اور دیگر مقبوضہ علاقوں جیسے حالات کا سامنا ہو تا یہ پاکستان کی تاریخ کا عظیم دن ہے۔
اس دن پاکستان کی تقدیر اور قومی سلامتی کا سب سے بڑا فیصلہ ہوا تھا۔ کہ یوم تکبیر ” نعرۂ تکبیر” ہے اور نعرہ تکبیر ہم اس وقت بلند کرتے ہیں جب ہم مسلمان اپنی سرحد پر اپنے دشمن سے دوبدو لڑتے ہیں تو ہمارا نعرہ تکبیر ہوتا ہے 28مئی کو دھماکوں کے بعد سابقہ مشرقی پاکستان یعنی بنگلہ دیش میں مٹھائی کی دکانیں خالی ہو گئیں۔ تکبیر اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا نام ہے۔ جب ہم یومِ تکبیر کی بات کرتے ہیں تو یہ ہمارے لئے یومِ عزم ہے یہ دن مناتے ہوئے ہمارا سر اس لئے فخر سے بلند ہے کہ ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی ہی ہمارا دفاعی حصار ہے دیگر قومی ایام کی طرح نہایت اہم ہے کیونکہ اس دن ہمارا دفاع ناقابل تسخیر ہوگیا تھا۔
اس دن کو منانے کا مقصد اس سیاسی و عسکری قیادت کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جس نے مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اس مقصد کو حاصل کیا۔ اب ہمیں سیاست سے ہٹ کر ملک کی خدمت کرنی چاہیے آج پاکستان کودنیاکی ساتویں اورعالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بنے 23 سال ہوگئے ہیں اگراس وقت پاکستان بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں6 ایٹمی دھماکے نہ کرتا توقیامت تک پاکستان ایٹمی قوت نہ بن سکتا پاکستانی قوم اورملک کی آنے والی نسلیں ان کی احسان مندہیں ننہوں نے بروقت ایٹمی دھماکے کرنے کافیصلہ کرکے پاکستان کوایک عظیم ملک بنادیاتھا یوم تکبیر کا پیغام یہی ہے کہ ہم ملکی دفاع’ ترقی اور خوشحالی کیلئے یکسو ہو جائیں اور کسی کو بھی اپنی منزل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیں۔ یوم تکبیر پاکستانی قوم کیلئے یومِ فخر ہے کیونکہ اس دن ہم نے دنیا کو باور کرا دیا تھا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں جو باعزت طریقے سے سراٹھا کر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔