جنیوا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران کے متنازع جوہری پروگرام پرکسی قسم کی بات چیت کی اب مزید گنجائش نہیں رہی ہے۔ لہٰذا ایران جوہری پروگرام پردوبارہ مذاکرات نہیں کرےگا۔
ایران کی لیبرنیوز ایجنسی’ایلنا’ کے مطابق وزیرخارجہ جمعہ کے روز ایک بیان میں وزیرخارجہ جواد ظریف نے فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کے ساتھ سنہ 2015ء کو طے پانے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے بات چیت کو’مفید’ اور نتیجہ خیز قراردیا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے فرانس کے سامنے کچھ تجاویز پیش کی ہیں جن پرعمل درآمد کرایا جائے گا۔ جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران اور فرانس طے شدہ نکات پرعمل درآمد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر کے ساتھ ہونے والی بات چیت مفید رہی ہے۔ ہم یورپی یونین کو ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے پرعمل درآمد پر زور دینے کی کوشش کررہے تاکہ امریکا کی طرف سے سمجھوتے سے علاحدگی کے بعد معاہدے کو بچایا جاسکے۔
خیال رہے کہ جواد ظریف کے دورہ پیرس کے موقع پر سیکڑوں افراد نے ایران کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرے اور ایرانی رجیم کی مدد کرنا بند کرے۔
ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ فرانس کے خلاف سوشل میڈیا پربھی جاندار مہم چلائی گئی اور شہریوں نے سوشل میڈیا پر’خامنہ ای کی ڈکٹیٹر ناقابل قبول’، ولایت فقیہ نہیں چاہیے اور ‘جواد ظریف’ مجرم کے نعرے لگائے۔