تہران (جیوڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ اس عزم کا اظہار کیا کہ ایٹمی معاہدے سے ایران کے عالمی برادری سے تعلقات کا نیا اضافہ ہوگا۔
ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہم اپنے وعدے نبھائیں گے اور امید کرتے ہیں کہ ہم سے کیے گئے وعدے دنیا پورے کریگی، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ایران اور دنیا کے تعلقات میں اہم موڑ ہے، ایٹمی اور دیگر معاملات میں ایران کیلیے نئی راہیں کھولے گا۔
ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنائی نے بھی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، امامی کاشانی نے کہا کہ یہ فریم ورک ایران کی فتح ہے کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے، دریں اثنا ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی وطن واپسی پر لوگوں نے ان کا بھرپور استقبال کیا اور حکومت کے حق میں نعرے لگائے۔
امریکی صدر باراک اوبامانے سعودی فرماںروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایران سے ہونیوالے ممکنہ ایٹمی معاہدے پر اعتماد میں لینے کیلیے ٹیلی فون کیا۔ باراک اوباما نے6خلیجی ریاستوں کے سربراہوں کو موسم گرما میں کیمپ ڈیوڈ میں ہونیوالے اجلاس میں شرکت کی بھی دعوت دی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق باراک اوباما نے سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہوکو ایران سے ہونیوالے ممکنہ ایٹمی معاہدے پر اعتماد میں لیا۔ آئی این پی کے مطابق سعودی فرومانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امید ظاہرکی کہ ا یران کیساتھ کوئی ایسا حتمی معاہدہ طے پا جائیگا، جس سے عالمی سلامتی مضبوط ہوگی۔
امریکی صدر نے کہاکہ اگر اس پرعمل ہوا تو دنیا زیادہ محفوظ ہو جائے گی تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ انکے ملک کی بقا کیلیے خطرہ ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ تاریخی معاہدے سے مشترکہ پلان آف ایکشن کیلیے راستہ ہموار اور اس سے ایران کیخلاف عائد پابندیاں ہٹانے کا بھی راستہ ہموار ہوجائیگا۔
بان کی مون نے کہاکہ جامع معاہدے میں عالمی برادری کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ تہران کا جوہری سرگرمیاں خالصتاً پرامن نوعیت کی ہونگی جبکہ ایران کی ضروریات اورحقوق کا مکمل احترام کیا جائیگا۔ دوسری جانب ترکی نے بھی مزید پیشرفت کی امید کرتے ہوئے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
فرانس نے حتمی معاہدے کے بارے میں ابھی محتاط طرزِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ روس کے مطابق کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں۔