ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے ملک کے اہم ترین جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
حسن روحانی نے ہفتے کو سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کردہ اپنے بیان میں کہا کہ قتل کی یہ کارروائی یہ ثابت کرتی ہے کہ ایران کے دشمن اس سے کس قدر نفرت کرتے ہیں۔ فخری زادہ کو جمعے کی شب دارالحکومت تہران کے قریب نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا اور وہ بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ کئی عسکری گروپوں نے ان کے قتل کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔ اسرائیل سمیت کئی مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ فخری زادہ خفیہ طور پر ایران کے لیے جوہری ہتھیار تیار کر رہے تھے۔ امکانات ہیں کہ ان کے قتل کی اس کارروائی سے امریکا اور ایران کے تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
اسرائیل، مغربی ممالک اور امریکی خفیہ اداروں کے مطابق محسن فخری زادہ ایران کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے سرگرم خفیہ پروگرام کے سربراہ بھی تھے۔ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے مطابق یہ منظم خفیہ پروگرام سرکاری طور پر سن 2003 میں ختم کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس واقعے پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ نیتن یاہو نے برسوں پہلے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایرانی ایٹمی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے محسن فخری زادہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا، ‘اس نام کو یاد رکھیے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں کے دوران فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔