سیئول (جیوڈیسک) نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) کا اہم اجلاس کسی فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا اور اب بھارت کو گروپ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں آج کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیو کلیئر سپلائر گروپ کے 48 ممالک کا خصوصی اجلاس رات گئے جاری رہا جس میں بھارت کو رکنیت دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا اور اس معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے اور اب اس کا فیصلہ گروپ کے آئندہ اجلاس میں آج کیا جائے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق نیو کلیئر سپلائر گروپ کے اجلاس میں چین نے بھارت کے خلاف اپنا مسلسل مؤقف برقرار رکھا تاہم بعض دیگر معاملات پر پیش رفت بھی دیکھی گئی۔ خبر ایجنسی کے مطابق چین نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ ( این پی ٹی) معاہدے پر بھارت نے دستخط نہیں کیے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ نیوکلیئرسپلائر گروپ کے رکن بننے کا اہل نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اجلاس کے لیے بھارت نے چین کا ووٹ حاصل کرنے کی سرتوڑ کوشش کی تھی اور اس ضمن میں کچھ عرصے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے تاشقند میں چینی صدر ژائی جن پنگ سے ملاقات کی تھی اور ان سے این ایس جی میں شمولیت پر چین کی تائید اور حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس کے باوجود بھارت چین کی تائید حاصل نہیں کرسکا۔
واضح رہےکہ برازیل، آسٹریا اور نیوزی لینڈ بھی بھارت کو اس گروپ کی رکنیت دینے کے خلاف ہیں تاہم بھارت کی جانب سے این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے کے باوجود امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا ، جرمنی اور کینیڈا نے اسے رکنیت دینے کی حمایت کی ہے جب کہ پاکستان نے بھی نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔