سیول (جیوڈیسک) نیوکلئیر سپلائرز گروپ میں شمولیت سے متعلق پاکستان اور بھارت کی درخواستوں پر فیصلہ آج ہونے والے اہم ترین اجلاس میں ہوگا۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں نیوکلیر سپلائرز گروپ کے 48 ممالک کا اہم ترین اجلاس آج ہوگا جس میں اس گروپ کے خواہش مند ممالک کی درخواستوں پر غور ہوگا جب کہ این ایس جی کا ممبر بننے کے لئے پاکستان اور بھارت نے بھی درخواست دی ہے تاہم دونوں ممالک نے جوہری عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے جس کے باعث چین نے موقف اختیار کیا ہے کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو این ایس جی کا ممبر نہیں بنایا جاسکتا اس لئے اگر بھارت کو گروپ میں شامل کرنے کے لئے چھوٹ دی گئی تو پاکستان بھی اس کا مضبوط ترین امیدوار ہے جب کہ ترکی، جنوبی افریقا، آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ بھی بھارت کی شمولیت کے مخالف ہیں۔
دوسری جانب بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر این ایس جی میں شامل رکن ممالک کی حمایت کے حصول کے لئے سیؤل میں موجود ہیں جہاں وہ رکن ممالک کو بھارت کی حمایت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ این ایس جی کے اہم ترین اجلاس سے قبل جے شنکر رکن ممالک کو بھارت کے موقف سے آگاہ کریں گے جب کہ بھارت نے موقف اختیار کیا ہے کہ فرانس کو این ایس جی کے قوانین سے استثنیٰ دے کر گروپ میں شامل کیا گیا اس لئے بھارت کے لئے بھی درمیانی راستہ نکالا جائے۔