جنوبی کوریا (جیوڈیسک) جنوبی کوریا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ اس زلزلے کی وجہ جوہری تجربہ تھا۔ تاہم تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔
چین کے زلزلہ پیما ادارے ‘چائنا ارتھ کوئیک نیٹ ورک سنٹر ‘ نے کہا کہ شمالی کوریا میں آنے والا زلزلے کی وجہ مشتبہ دھماکا ہو سکتی ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیامیں قائم ‘مڈلبری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز ‘ سے منسلک جیفری لیوئس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس شدت کا زلزلہ اس بات کا مظہر ہے کہ یہ بم 20 سے 30 کلوٹن (جوہری) مواد کا ہوسکتا ہے جو ان کے اندازے کے مطابق اب تک شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے جوہری تجربات میں استعمال ہونے والے مواد کی سب سے بڑی مقدار تھی۔
نو ستمبر کو شمالی کوریا کے قیام کی 68 ویں سالگرہ ہے اور اس دن ملک بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے اور اس اہم دن کے موقع پر پیانگ یانگ ماضی میں جوہری اور میزا ئل تجربات کرتا رہا ہے۔
شمالی کوریا نے رواں سال اپریل میں اپنا چوتھا جوہری تجربہ کیا تھا جس کے بعد طویل فاصلے کے مار کرنے والے راکٹ کا بھی تجربہ کیا۔
اقوام متحدہ نے مارچ میں شمالی کوریا پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوتے ہوئے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو فروغ دینے پر نئی تعزیرات عائد کی تھیں۔
ان تازہ ترین پابندیوں کے عائد ہونے کے بعد پیانگ یانگ مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات کر چکا ہے جس میں آبدوز سے فائر کیے جانے والے میزائل بھی شامل ہیں۔
شمالی کوریا کی طرف سے آخری میزائل تجربہ دنیا کی بڑی معیشتوں کے گروپ ‘جی ۔ 20’ کے چین میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کی موقع پر کیا گیا۔ اس اجلاس میں امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور روس کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
اگرچہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی طرف سے تواتر سے کے جانے پر میزائل تجربات پر شمالی کوریا کی مذمت کی تاہم اس کی طرف سے کوئی نئی پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں۔
سلامتی کونسل کا مستقل رکن بیجنگ جو پیانگ یانگ کا یک اہم اتحادی ہے، نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی ایسے اقدام سے احتراز کریں جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ ایسی سنگین پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہیں جو کم جانگ ان کی حکومت کے خاتمے، چین اور شمالی کوریا کی سرحد پر عدم استحکام اور جزیرہ نما کوریا میں امریکی اثر و رسوخ میں اضافے کا باعث بنے۔
دوسری طرف چینی صدر شی جنپنگ نے امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں دفاعی میزائل نظام ’ٹرمینل ہائی الٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم‘ یعنی تھاڈ کی تنصیب کی مخالفت کی ہے۔
سیئول کا کہنا ہے کہ تھاڈ نظام اس کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جنوبی کوریا میں نصب ہونے والا یہ دفاعی نظام شمالی کوریا کے مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے خلاف موثر ہو گا۔