اسلام آباد (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن اور اپنی سلامتی کیلئے ہے۔
ایٹمی ہتھیاروں سے دور رہنے کا مشورہ دینے والے پہلے اپنے ذخیرے ختم کریں، عدم مساوات پر مبنی معاہدہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہو گا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے جوہری تخفیف اسلحہ کمشن اور اجلاس سے خطاب کے دوران پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے عالمی جوہری طاقتوں کے دوہرے معیار پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ایٹمی ممالک نے عدم پھیلاؤ کے اصولوں کے برخلاف امتیازی جوہری معاہدے کر رکھے ہیں، طاقتور ممالک کا دوہرا معیار دوسرے ممالک میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اسلحہ کی دوتہائی برآمدات دنیا کے 4 ممالک کر رہے ہیں، طاقتور ممالک دوسروں کو جوہری ہتھیاروں سے پرہیز کی تاکید کرتے ہیں لیکن اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو کم نہیں کرتے، اس لئے پاکستان ایف ایم سی ٹی جیسے امتیازی اور غیر مساویانہ معاہدے کی توثیق نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کا حوالہ دیتے کہا نواز شریف نے واضح کہا تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہے نہ ایسی خواہش رکھتا ہے لیکن وہ خطہ میں موجود صورتحال اور اسلحہ کے ڈھیروں میں مسلسل اضافے کو نظرانداز بھی نہیں کرسکتا چنانچہ اس صورتحال میں اپنے دفاع کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ بعض عالمی طاقتوں کی طرف سے نہ صرف جوہری اسلحہ بلکہ روایتی اسلحہ کے حوالے سے دوہرا معیار بھی عیاں ہے۔ یہ ممالک جنوبی ایشیا کے بعض ممالک کو روایتی اسلحہ دھڑا دھڑ فروخت کررہے ہیں جس سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ عجیب تضاد ہے کہ اسلحہ جو تنازعات اور جنگوں کو ہوا دیتا ہے ایسے ممالک برآمد کر ر ہے ہیں جو خود امن سے رہ رہے ہیں جبکہ اسلحہ درآمد کرنیوالے ممالک کی بڑی تعداد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے اور یہ مشرقی وسطیٰ، ایشیاء اور افریقہ میں ہیں جو خود تنازعات کا شکار ہیں۔