نیویارک (جیوڈیسک) نیویارک وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شریک نہیں ہے۔ عالمی برادری ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرے۔ پاکستان کی ایٹمی پالیسی ذمہ داری پر مبنی ہے۔ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تخفیف اسلحہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ اسلحہ ریس میں شریک نہیں۔ پاکستان کم سے کم ایٹمی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے اور جنوبی ایشیا میں ایٹمی اسلحے کی دوڑ نہیں چاہتا۔ وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور جاپانی وزیر اعظم شیزو ایبے نے بھی ملاقات کی۔
جان کیری نے انہیں امریکا کے دورے کی باضابطہ دعوت دی۔ وزیر اعظم نواز شریف 23 اکتوبر کو چار روزہ دورہ کریں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان میں تعلیم سے متعلق کانفرنس بھی ہوئی۔ وزیر اعظم نواز شریف اور ملالہ یوسف زئی بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ناخواندگی اور جہالت کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
سکول داخل ہونے والا ہر بچہ تعلیم مکمل کریگا۔ دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے اہم ترین ملاقات اتوار کو ہو گی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر اعظم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرینگے۔
وزیر اعظم ”ایڈ نہیں ٹریڈ” کے سلوگن کے تحت دنیا بالخصوص امریکہ، یورپی یونین اور جی ایٹ ممالک سے اقتصادی تعاون بھی طلب کرینگے۔ پاکستان کے نقطہ نظر سے اہم ترین دن اتوار 29 ستمبر کا ہے جب نواز شریف بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کرینگے۔ طویل عرصے بعد دونوں ممالک کے سربراہان کی اس ملاقات کو آئس بریکنگ میٹنگ قرار دیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد بھی من موہن سنگھ نے ملاقات منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حملے بات چیت کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔