ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کی اسلام میں ممانعت ہے اور ایران نے کبھی بھی کوئی جوہری ہتھیار بنانے یا اس کے ممکنہ استعمال کی کوئی خواہش نہیں کی۔
متحدہ عرب امارات میں دبئی سے بدھ نو اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی اور سیاسی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج کہا کہ اسلام ایک مذہب کے طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری یا انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے آج بدھ کو نشر ہونے والے علی خامنہ ای کے ایک بیان کے مطابق ملکی سپریم لیڈر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنا اور انہیں ذخیرہ کرنا دونوں غلط ہیں جبکہ ایسے ہتھیاروں کا استعمال اسلامی حوالے سے ‘حرام‘ یعنی ممنوع ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن نے یہ نہیں بتایا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے یہ بات کہاں اور کس موقع پر کہی۔
روئٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ملکی سپریم لیڈر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ ایران کے پاس جوہری ٹیکنالوجی تو ہے لیکن اس نے خود کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے ہمیشہ دور ہی رکھا ہے۔
ایران کے بارے میں مغربی دنیا برسوں تک یہ دعوے کرتی رہی ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس تہران حکومت اپنے خلاف ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کرتی آئی ہے کہ اس نے کبھی ایٹم بم بنانے کی کوئی کوشش یا خواہش کی تھی۔
ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین ایک باقاعدہ معاہدہ چند برس قبل امریکی صدر اوباما کے دور میں طے پا بھی گیا تھا مگھر پھر امریکی صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آ کر اس معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ اخراج کا اعلان کر دیا تھا اور ساتھ ہی ایران پر نئے سرے سے بہت سخت پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔
اس پیش رفت کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی، جو اب بھی پائی جاتی ہے۔ ایران کا اب بڑے یورپی ممالک سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو مکمل ناکامی سے بچانے کی کوشش کریں۔ اس دوران ایران اپنی جوہری تنصیبات میں اس حد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی کا اعلان بھی کر چکا ہے، جسے کم رکھنے پر اس نے جوہری معاہدے میں اتفاق کیا تھا اور اس پر عمل پیرا بھی تھا۔