میرانشاہ (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے کمانڈر ولی الرحمان سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔ میرانشاہ کے قریب چشمہ گاں میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں طالبان کے کمانڈر ولی الرحمان مارا گیا۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے کمانڈر ولی الرحمان کا تعلق شمالی وزیرستان سے تھا. وہ 1974 میں پیدا ہوا۔ اس نے فیصل آباد کے مدرسے سے تعلیم حاصل کی اور سات برس تک جنوبی وزیرستان کے مدرسے میں پڑھتا رہا۔ 2004 میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی اور بیت اللہ محسود کا بااعتماد ساتھی بن گیا. وہ تنظیم کے مالی معاملات کی نگرانی کرتا تھا۔
ولی الرحمان نے بیت اللہ محسود کو کالعدم تنظیم طالبان کا سربراہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ حملے کے بعد بھی کافی دیر تک جاسوس طیاروں کی علاقے میں پروازیں جاری رہیں جس سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے اس متنازع ڈرون حملوں کے بارے میں نئی حکمت عملی وضع کئے جانے کے بعد یہ اس نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سیکورٹی عہدیدار نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والے زیادہ تر افراد کی لاشیں بری طرح مسخ ہوچکی ہیں۔ واضع رہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے غیر مقبول ہیں جہاں پر حکومت ان کو کھلے عام غیر قانونی اور خود مختاری کیخلاف قرار دیتی ہے تاہم واشنگٹن کا خیال ہے کہ یہ حملے طالبان اور القاعدہ رہنمائوں کا صفایا کرنے میں موثر کردار ادا کرتے ہیں۔
ان ڈرون حملوں میں 2004 کے بعد سے اب تک 3587 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 884 عام شہری بھی شامل ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان میں ڈرون حملوں کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ آخری ڈرون حملہ 7 اپریل کو ہوا تھا۔ دریں اثنا پاکستان نے امریکی ڈرون حملوں پر ایک دفعہ پھر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ملکی خود مختاری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری اور قومی سلامتی کیخلاف ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگ بھی مارے جاتے ہیں اور ان حملوں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کو روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے کیونکہ یہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے نقصان دہ ہے۔