نوشپہ فیلڈ معاہدے پر دستخط میں تاخیر سے اربوں کا نقصان

Nusph Field

Nusph Field

اسلام آباد (جیوڈیسک) کرک میں لاکھوں ڈالر کے نوشپہ فیلڈ منصوبے کے معاہدے میں جان بوجھ کرتا خیر سے قومی خزانہ کو8 ارب روپے نقصان کے ساتھ ساتھ تیل وگیس کے وسائل بروئے کار لاکر توانائی بحران پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔

یہ بات قابل اعتماد ذرائع نے انویسٹی گیشن سیل کو بتائی ہے۔ایک سرکاری دستاویز کے مطابق آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی اوجی ڈی سی ایل نے پچھلے سال نومبرمیں ٹی ڈی ای کنسورشیم کو نوشپہ فیلڈ سے متعلق لیٹرآف انٹینٹ جاری کیا تھا۔ معمول کے مطابق لیٹرآف انٹینٹ جاری ہونے کے بعد کامیاب بولی دہندہ کو 10 روزکے اندر معاہدے پر دستخط کرنے کاکہا جاتا ہے

لیکن نوشپہ فیلڈ کے معاملے پر 8 ماہ گزرنے کے باوجود ٹی ڈی ای کنسور شیم سے معاہدے پر دستخط نہیں۔ اس معاملے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کون سے عوامل اوجی ڈی سی انتظامیہ کو تاخیر پر ابھار رہے ہیں اور جس کی وجہ سے قومی خزانے کو یومیہ تقریباً 4 لاکھ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

بااعتماد ذرائع نے انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ نوشپہ فیلڈ کے بروقت مکمل ہونے سے اوپن مارکیٹ میں 375 میٹرک ٹن ایل پی جی فراہم ہوگی تاہم تاخیر سے 90 ملین مکعب فٹ گیس، 22 ہزار بیرل تیل، ایک ٹن یومیہ پروپین اور این جی ایل پیداوار نہیں مل رہی جس کاایل پی جی مافیا کو بالواسطہ فائدہ ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بولی کاعمل بھی غیر شفاف لگتا ہے۔

اوجی ڈی سی نے ٹیکنیکل بڈکھولنے کے بعد ڈلیوری کا وقت 14 ماہ سے بڑھا کر 19 ماہ کر کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی کی اور اس سے کامیاب بولی دہندہ کو 15 ملین ڈالر کا فائدہ پہنچایا گیا۔سرکاری دستاویزات سے لگتا ہے کہ اوجی ڈی سی پیپرا قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنسور شیم کو فائدہ دیتے ہوئے کئی ماہ سے غیر قانونی بات چیت میں مصروف رہی ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔

پیپرا رولز اوجی ڈی سی ایل اور اس طرح کے سرکاری اداروں کو مالی اور ٹیکنیکل بڈکھلنے کے بعد بولی دہندہ سے مذاکرات اور بات چیت سے منع کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قواعدکی اس خلاف ورزی کا معاملہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اوجی ڈی سی پرالزام لگایا کہ معاہدہ پر دستخط میں تاخیر سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے

۔ٹرانسپرنسی نے اپنے خط میں اوجی ڈی سی کے اعلیٰ انتظامی افسروں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نوشپہ منصوبے کے معاہدہ پر بروقت دستخط نہ کرکے قواعد کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔

ٹرانسپرنسی نے یہ وضاحت بھی مانگی ہے کہ بتایاجائے سمجھوتے پر دستخط میں 8 ماہ تاخیر سے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کا ذمے دارکون ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ایڈوائزر عادل گیلانی نے انویسٹی گیشن سیل کو تصدیق کی کہ نوشپہ فیلڈ کے معاہدے پراوجی ڈی سی کو خط لکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ ن لیگ کی حکومت اوجی ڈی سی کو قومی مفاد پر سمجھوتہ کرنے سے کیوں نہیں روک رہی۔

ٹی ڈی ای کنسورشیم کے مقامی ایجنٹ اورپارٹنر شیخ اظہر سے اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تاہم انھوں نے موقف دینے سے انکار کردیا۔

انھوں نے کہا کہ وہ کوئی بات نہیں کرنا چاہتے اور بہتر ہے کہ اس معاملے پراوجی ڈی سی سے بات کرلی جائے۔ اوجی ڈی سی کے قائم مقام ایم ڈی محمد رفیع نوشپہ فیلڈ کا معاملہ حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کر رہے ہیں۔

نوشپہ منصوبہ 19 ماہ میں مکمل ہونا تھا، اگر او جی ڈی سی نے بروقت ٹھیکہ دیا ہوتا تواس کا اب تک نصف کام مکمل ہوچکا ہوتا۔جب اوجی ڈی سی کے قائم مقام ایم ڈی سے موقف کے لیے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ اوجی ڈی سی قومی مفاد میں ٹی ڈی ای کنسورشیم سے مذاکرات کررہی ہے اورامید ہے کہ سمجھوتے پر جلد دستخط ہو جائیں گے۔