اسلام آباد (جیوڈیسک) نیکٹا کے فعال ہونے کے بعد ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ جس میں دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا جائزہ لے کر فوری عملدرآمد کی حکمت عملی ترتیب دی گئی۔ اجلاس میں وزارت داخلہ نے صوبوں سے انسداد دہشتگردی کے میکنزم کے حوالے سے تجاویز طلب کیں۔
اجلاس کے شرکا کو وزیراعظم کی سربراہی میں قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں منظور کی جانے والی تمام تر سفارشات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اور نیکٹا کی نگرانی میں ان سفارشات پر عمل درآمد کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اجلاس میں کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کر چکی ہے اور مسلح افواج بھی اس عمل میں حکومت کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کے درمیان تعاون کو مزید بہتر بنانا ہو گا اور دہشت گردی سے متعلق تمام تر معلومات وفاق اور صوبوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان شئیرنگ سے بروقت کارروائی کر کے ان خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں صوبوں کے نمائندوں کو انسداد دہشت گردی کے میکنزم کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز اور ضروریات سے متعلق بھی لکھنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں صوبوں کی طرف سے وسائل کی کمی کی شکایت بھی کی گئی جس پر وزیر داخلہ کی طرف سے ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ملک گیر کارروائی کرنے پر بھی اتفاق ہوا جس کے تحت نام بدل کر کام کرنے والی تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی جبکہ کالعدم تنظیموں کے فنڈز کی روک تھام کے لیے ایکشن لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری دفاع، خارجہ، داخلہ اور چاروں صوبوں کے ہوم سیکرٹریز اور چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔