تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج کیا ہم پاکستانیوں کے لئے یہ خبرباعث تشویش ہوسکتی ہے …؟؟کہ جِسے امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے اپنے ایک انکشاف میں یوں عیاں کیا ہے کہ ”امریکی صدراوباما نے اپنی سی آئی اے کے لئے پاکستان میں جاری ڈرون پروگرام کے قوانین میں خاموشی سے کئی ایسی ہولناک تبدیلیاں کردی ہیں اَب جس کے بعد امریکی سی آئی اے کواُن تمام ضروری احکامات اور قوانین سے آزادکردیاگیاہے ماضی میں جن کی وجہ سے کبھی کبھی امریکی سی آئی اے کو پاکستان میں ڈرون حملے کرنے سے پہلے اور بعد میں مشکلات کا سامناکرناپڑتاتھا اِن نئی تبدیلیوں سے اَب کیا ہم پاکستانی یہ سمجھ لیں کہ امریکی سی آئی اے اپنے کام اور مقاصد کے حصول کے لئے مکمل طورپر آزادہوگئی ہے اِس طرح کیااوباما امریکی صدر ہونے کے دعویدارہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان پر بھی اپنی حقِ حکمرانی کے دعویدار ہونے والے ہیں…؟؟۔
بہر کیف …!!اَب کیا اِس منظر میں پاکستان کی نظریاتی سرحدوں اور خودمختاری و سا لمیت کے دعویدارپاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں اور پاکستانیوں کو تحفظ فراہم کرنے والے قومی اداروں کے سربراہان کو کچھ کرناہوگا…؟؟یااَبھی یہ سب اپنی آنکھیں بندکرکے یوں ہی خاموش رہیں گے…؟؟اورکیا امریکااور امریکی سی آئی اے کو اپنی سرزمین پر فری ہینڈدے دیںگے جیسے کہ پہلے والے حکمران ، سیاستدان اور قومی اداروں کے سربراہان نے دی تھی..؟؟آج امریکی صدراوباماکی جانب سے اِن تبدیلیوں کے بعد پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں سے جو صورتِ حال جنم لے گی ..؟؟
کیا اِس کے بعد پاکستانیوں میں امریکا کے خلاف نفرت کی آگ میں اضافہ نہیں ہوگا…؟؟اور کیا امریکا بھیک و امداداور دیگر حوالوں سے پاکستان کودیئے جانے والے امریکی ڈالرزسے پاکستانیوں میں پیداہونے والی نفرت کو ختم کر پائے گا..؟؟بہرحال …!!ایسے بہت سے سوالات اپنی جگہہ شدت سے قائم رہیں گے اِن میں کمی نہیں ہوسکتی ہے کیوں کہ اگرایساہوگیاجیساکہ وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے تو اَب امریکاپاکستان کے لئے چاہئے جتنے بھی ڈالرزبہادے مگر پاکستانیوں کے سینوں میں امریکی نفرت کو کسی طورپربھی ختم نہیں کیاجاسکے گا۔
Drone Attack Aftermath
جیساکہ اُدھر امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے انتہائی محتاط اندازسے مگراپنے پیشہ وارانہ فرائض کو نبھاتے ہوئے جس طرح سے اپنی ایک رپورٹ میں اپنے انکشاف کو پاکستانیوں سمیت دنیابھر میں بے نقاب کیا ہے یہ اپنے اندر بہت گہرائی اور سوچ وتفکر لئے ہوئے اَب اِسے سمجھنااور مستقبل قریب میں پاک امریکاتعلقات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر اپنی خودمختاری اور استحکام و سا لمیت سے متعلق کوئی راہ متعین کرناپاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں، عسکری قیادت، میڈیااور عوام پر لازم ہوگیاہے کہ یہ ایسے میں اپنی خودمختاری کا سوداکرلیتے ہیں یا امریکاکے سامنے سینہ پھولاکر کھڑے ہوجاتے ہیں اوراپنی بقاوسالمیت اور خودمختاری کو امریکی ناپاک عزائم اور مفادات سے محفوظ رکھتے ہیں۔
آج سب کو یہ معلوم ہوچکاہے کہ پچھلے دِنوں امریکی صدراوبامانے سی آئی اے کے پاکستان میں جاری ڈرون پروگرام کے قوانین میں خاموشی سے کئی تبدیلیاں کرکے اپنی سی آئی اے کو پاکستان میں ڈرون حملوں کی کھلی چھوٹ دے دی ہے اگرچہ …!!جہاںامریکی صدر اوباما کی جانب سے حالیہ ڈرون پروگرام کے قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں کا مقصدڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم ازکم رکھناہے تووہیںاِس تبدیلی کے قوانین میں اِس بات کو بھی پوری قوت سے یقینی بنانے کا کہاگیاہے کہ افغانستان سے انخلا تک سی آئی اے شناخت اور مصدقہ معلومات کے بغیرصرف شک کی بنیاد پربھی پاکستان میںاپنی پوری طاقت سے ڈرون حملہ کرسکتی ہے
اِس کے ساتھ ہی امریکی صدر اوباما نے افغانستان میں پیمپرپہن کر دہشت گردوں سے لڑنے والی اپنی(ضرورت سے کچھ زیادہ ہی بہادر) سی آئی اے کو خاموشی سے یہ بھی کہہ دیاہے کہ اِسے یہ ثابت کرنے کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کہ مجوزہ ہدف امریکاکے لئے خطرہ ہے …بس… اَب ایسالگتاہے کہ جیسے امریکی صدراوباما نے اپنی سی آئی اے کو ڈرون حملوں کا کام اِس کی صوابدیدپرٹھیکے پر دے دیا ہے اور اَب وہ آزاد ہے کہ یہ جس طرح سے چاہئے
Pakistan
پاکستان میں جہاں بھی ڈرون حملے کرے اور اِسے اِن ڈرون حملوں کے لئے کسی سے اجازت طلب کرنے یا ڈرنے.. ورنے کی کوئی ضرورت نہیں …یعنی یہ کہ آج کے بعد سے امریکی سی آئی اے کو خود فیصلہ کرناہے کہ اِسے افغانستان میں رہنے کے لئے اپنی بقاءاور سالمیت سمیت خطے سے وابستہ امریکی مفادات کس طرح حاصل کرنے ہیں اَب یہ کام امریکی پیمپر پہنی سی آئی اے کو خود کرناہے ..جس کے لئے امریکی سی آئی اے یکدم ایسی ہی آزاد ہے جیساکوئی آزادپرندہ اپنی مرضی سے اُڑتاپھرتاہے اور جہاں…اِس کا جی چاہتاہے وہ سرحدوں اور قوانین کی پرواہ کئے بغیر آتاجاتا..
کھاتاپیتا…اورلڑتالڑاتاہے اور ساری دنیاکا سفرکرتاہے اور جِسے کوئی روکنے ٹوکنے والانہیں ہوتاہے آج اِسی آزادپرندے کی طرح امریکی صدر اوبامانے اپنی سی آئی اے کو پاکستان پر ڈرون حملے کرنے بھی آزادی دے دی ہے۔ اَب یہ بات پوری طرح سے واضح ہوچکی ہے کہ امریکاکے پاکستان سے انگنت مفادات وابستہ ہیں،اور یہ اِسی صورت ممکن ہے جب پاکستان غیرمستحکم رہے اور اِس کی ترقی و خوشحالی کے راستے بندرہیں
پاکستان میں سرمایہ کا ری نہ ہونے پائے ایسا تب ہی ممکن ہے جب امریکااپنی سی آئی اے سے پاکستان کو کہیں ڈرون حملوں سے تو کہیں اپنے دہشت گردوں سے دہشت گردی کرواکرغیر محفوظ وغیرمستحکم کرے اور پاکستان سے وابستہ اپنے مفادات کو ہرجائز وناجائز طریقے سے حاصل کرتارہے خواہ اِسے مظالم کی اُس حدتک کیوں نہ جاناپڑے جہاں اِنسانیت تھرااُٹھے، آسمان آنسوبہائے اور زمین بھی پھٹ جائے۔
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com