واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر براک اوباما نے داعش کے خلاف باضابطہ طور پر فوجی طاقت استعمال کرنے کی اجازت لینے کیلئے ایک مسودہ کانگریس کو بھیجا ہے۔قرارداد کے تحت امریکی فوج کو دولتِ اسلامیہ کے تعاقب کی تو اجازت ہو گی مگر اس کے خلاف طویل مدتی جنگی کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دریں اثنائامریکی صدر براک اوباما نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو متنبہ کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرائن میں ’جارحانہ اقدامات‘ جاری رکھے تو اسے اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑیگی۔ امریکہ گذشتہ سال سے عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کر رہا ہے۔
کانگریس نے 2002 کی عراق جنگ کے بعد سے اب تک باضابطہ طور پر فوجی طاقت کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔صدر اوباما نے عراق جنگ کے بارے میں قرارداد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن نئے مسودے میں 2001 میں منظور کی جانے والی افغان جنگ کی قرار داد کے بارے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔امریکی صدر کی جانب سے کانگریس کو بھیجا جانے والا یہ مسودہ تین سالوں تک محدود ہے۔کانگریس کو بھیجے گئے ایک خط میں صدر اوباما نے کہا ’ اگرچہ موجودہ حالات فضائی حملوں کی اجازت دیتے ہیں مگر میری خواہش ہے کہ کانگریس میں موجود دونوں جماعتیں متفقہ طور پر دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی کی اجازت دینے کے لیے قرارداد پاس کریں۔‘
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ یہ قرار داد امریکی فوج کو عراق اور افغانستان کی جنگوں کی طرح بڑے پیمانے پر زمینی جنگی کارروائیوں کا اختیار تو نہیں دے گی لیکن یہ خصوصی آپریشن اور ریسکیو آپریشن کرنے کے لیے لچک فراہم کرے گی۔ کانگریس ارکان کو بند کمرے میں بریفنگ بھی دی گئی۔
اوبامااورروسی ہم منصب ولادمیرپیوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر مشرقی یوکرائن میں کشیدگی پربات چیت ہوئی۔وائٹ ہائوس کے مطابق دونوں رہنمائوں میں یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کوروسی حما یت پرگفتگو ہوئی۔امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرائن کے تنازع کے پرامن حل کے لیے بات چیت کے تازہ موقعے سے فائدہ اٹھائیں۔ادھر یو کرائن میں روس نواز باغیوں سے لڑائی جاری ہے 24 گھنٹوں میں ہلاک ہونیوالے فوجیوں کی تعداد 19 ہوگئی۔