واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کی خفیہ سروس، سی آئی اے کا کہنا ہے کہ اُس نے دھماکہ خیز مواد کے دو پیکٹ پکڑے ہیں جو سابق صدر براک اوباما اور سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کو بھجوائے گئے تھے۔
سی آئی اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلری کلنٹن کو بھیجا جانے والا پیکٹ منگل کی شام نیویارک میں پکڑا گیا، جبکہ سابق صدر اوباما کو روانہ کیا جانے والا مواد منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی واشنگٹن ڈی سی پکڑ لیا گیا۔ سی آئی اے نے دھماکہ خیز مواد پکڑے جانے کے مقامات کو تحقیقات کیلئے سیل کر دیا ہے۔
ان دونوں شخصیات کے علاوہ ایسا ہی مواد ارب پتی جارج سورس اور نیویارک کے ٹائمز سکوائر میں واقع سی این این کے دفتر کو بھجوایا گیا ہے۔ سی این این کے دفتر کے میل روم میں اس مواد کی موجودگی کی اطلاع پر فوراً دفتر کو خالی کروا لیا گیا۔
سی این این کو بھیجا گیا مواد ایک لفافے میں بند تھا جس پر جان برینن کا نام درج تھا۔ جان برینن سابق صدر اوباما کے دور میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر تھے اور وہ صدر ٹرمپ کے سخت ناقدین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے جوابی اقدام کے طور پر جان برینن کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی۔
نیو یارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے ایک ہنگامی نیوز کانفرنس کے دوران اسے دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا ہے۔ تاہم، نیویارک پولیس کا کہنا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہیں۔
اخبار نیو یارک ٹائمز کی اطلاع کے مطابق سابق صدر بل کلنٹن اور اُن کی اہلیہ ہلری کلنٹن کے گھر کے قریب پائے جانے والے دھماکہ خیز مواد والا پیکٹ بالکل ویسا ہی تھا جو گزشتہ پیر کے روز امریکہ کے ایک ارب پتی جارج سورس کے گھر کے باہر میل بکس میں پایا گیا تھا۔
سی آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ پیکٹ جن شخصیات کے نام بھیجے گئے تھے یہ اُن تک نہیں پہنچ پائے اور یوں ان شخصیات کو کوئی خطرہ نہیں ہوا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے ایک بیان میں سابق صدر اوباما، سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور دیگر شخصیات کو دھماکہ خیز مواد بھیجے جانے کے اقدام کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حرکت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
تاہم، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 6 نومبر کو ہونے والے مجوزہ وسط مدتی انتخابات کے تناظر میں رپبلکن پارٹی کے راہنماؤں نے ہلری کلنٹن، براک اوباما، جارج سورس اور سی این این پر سخت تنقید کی تھی جن میں خود صدر ٹرمپ بھی پیش پیش تھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد راہنماؤں کو بھیجے گئے دھماکہ خیز مواد کے ان واقعات سے رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔