واشنگٹن (جیوڈیسک) ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے عراق اور شام کی پالیسیوں کے بارے میں صدر براک اوباما پر نکتہ چینی کی سطح بڑھاتے ہوئے، اوباما کو داعش کے دہشت گرد گروپ کا ’’بانی‘‘ قرار دیا ہے۔
بدھ کی رات فلوریڈا میں انتخابی مہم کے دوران، ٹرمپ نے اپنے حامی اجتماع کو بتایا کہ ’’وہی داعش کے بانی ہیں۔ وہ دولت اسلامیہ کے بانی ہیں۔ وہ بانی ہیں۔ اُنھوں نے ہی داعش کی داغ بیل رکھی‘‘۔
پھر ٹرمپ نے کہا کہ داعش کی شریک بانیوں میں ’’بددیانت ہیلری کلنٹن‘‘ شامل ہیں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن پر ایسی پالیسیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا جن کے باعث یہ دہشت گرد گروپ وجود میں آیا۔
تاہم، ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنی تنقید کی سطح بڑھاتے ہوئے اس میں موجودہ امریکی انتظامیہ کو شامل کیا، یہ بھی کہا کہ داعش ’’ایسا ہے کہ کئی اعتبار سے وہ صدر اوباما کی عزت کرتے ہیں‘‘۔
اپنے بیان کی وضاحت پر سوال کیا، ٹرمپ نے اپنے دعوے کو دہراہا اور اِس کا عراق لڑائی کے بارے میں اپنے پچھلے بیان سے موازنہ کیا۔ جب وہ امریکی سینٹر تھیں، ہیلری کلنٹن نے عراق جنگ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ براک اوباما جو اُس وقت کانگریس میں موجود نہیں تھے، لڑائی کی کُھل کر مخالفت کی تھی۔
امریکی قیادت میں عراق کی فتح کو عام طور پر عدم استحکام پیدا کرنے والی لڑائی خیال کیا جاتا ہے جس کے باعث شام کے موجودہ بحران نے جنم لیا۔ ری پبیلکن پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے صدر اوباما اور ہیلری کلنٹن پر نکتہ چینی کی ہے کہ وہ داعش کے شدت پسند گروپ کی مذمت کے حوالے سے جارحانہ طرز عمل کے حامی نہیں ہیں۔
ایسے میں جب وہ دو سال قبل عراق اور شام کے خطے پر قبضہ جما رہا تھا۔ تاہم، ری پبلیکن پارٹی کا کوئی رہنما الزام لگانے میں اتنی حد نہیں پھلانگا کہ اُنھوں نے صدر اوباما پر گروپ کی بنیاد رکھنے کا الزام لگایا ہو۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے متنازع بیانات اور اپنے سیاسی مخالفیں پر سخت حملوں کے نتیجے میں ری پبلیکن پارٹی منقسم ہوگئی ہے، جن میں سے چند سرکردہ پارٹی ارکان نے اُن کی نامزدگی کی مذمت کرتے ہوئے اُنھیں قیادت کے لیے نامناسب قرار دیا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ اُن کی انتخابی مہم کو خطرہ لاحق ہے، ایسے میں جب متعدد کلیدی ریاستوں میں ٹرمپ کلنٹن سے پیچھے ہیں، یہاں تک کہ وہاں بھی جن میں سے کچھ روایتی طور پر ری پبلیکن پارٹی کے مضبوط ٹھکانے جانے جاتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، جب کہ کلنٹن کی انتخابی مہم نے اس بیان کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دیا ہے۔
داعش کیا ہے؟
دولت اسلامیہ ’’سخت گیر جہادیوں‘‘ کا گروپ ہے جو کسی وقت عراق اور شام کے وسیع رقبے پر قابض تھا، جو بربریت کے باعث بدنام ہے، جس میں سر قلم کرنے، اذیت دینے، لوگوں کو زندہ جلا دینے، زنا بالجبر، اور غلامی کو فروغ دینے کی کارستانیاں شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر یہ سنی عرب گروپ تھا۔ داعش نے دہشت گرد تنظیم سے جنم لیا، جسے عراق کی القاعدہ کے نام سے جانا جاتا تھا، جن کے قیادت سنہ 2004 سے اردن سے تعلق رکھنے والا ابو مصاب الزرقوی کر رہا تھا جب امریکہ نے عراقی فوج اور صدام حسین کی طاقتور بعث پارٹی پر بندش لگائی۔
ڈیوڈ روتکوف ’فارین پالیسی گروپ‘ کے منتظم اعلیٰ اور ایڈیٹر ہیں۔ اُنھوں نے ٹرمپ کے تازہ ترین بیانات کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ’’انتہائی اشتعال انگیز، بلکہ اس سے بھی زیادہ ہیں۔ اس سے اِس بات کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ اوباما مسلمان ہیں، کہ اوباما امریکہ نہیں، اور یہ کہ اوباما کے اہداف اور اقدار یکساں نہیں‘‘۔