فلپائن (جیوڈیسک) فلپائن کے صدر روڈیگو ڈوٹرٹے نے منگل کو اپنے اس بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جس میں انھوں نے امریکہ کے صدر براک اوباما کے بارے میں غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہوئے ان کی ذات کو نشانہ بنایا تھا۔
ایک بیان میں ڈوٹرٹے کا کہنا تھا کہ “ہماری بنیادی نیت یہ ہے کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ اپنی ایک آزادانہ خارجہ پالیسی بنائیں، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ کہ جس کے ساتھ ہماری دیرینہ شراکت داری ہے۔”
فلپائن کے صدر روڈیگو ڈوٹرٹے نے منگل کو اپنے اس بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جس میں انھوں نے امریکہ کے صدر براک اوباما کے بارے میں غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہوئے ان کی ذات کو نشانہ بنایا تھا۔
ایک بیان میں ڈوٹرٹے کا کہنا تھا کہ “ہماری بنیادی نیت یہ ہے کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ اپنی ایک آزادانہ خارجہ پالیسی بنائیں، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ کہ جس کے ساتھ ہماری دیرینہ شراکت داری ہے۔”
پیر کو لاؤس میں آسیان اجلاس میں شرکت کے لیے منیلا سے روانگی کے وقت ڈوٹرٹے نے امریکی صدر اوباما کو متنبہ کیا تھا کہ وہ انھیں فلپائن میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈاؤن پر سبق نہ دیں۔
صدر اوباما نے کہا تھا کہ وہ آسیان اجلاس میں ڈوٹرٹے سے جون میں اقتدار سنبھالے جانے کے بعد سے مبینہ منشیات اسمگلروں کی دو ہزار سے زائد ماروائے عدالت ہلاکتوں پر سوال پوچھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فلپائن کے صدر کا پہلے یہ بیان سامنے آیا کہ وہ ان لوگوں کے عزم کی پاسداری کر رہے ہیں جنہوں نے انھیں منتخب کیا۔ بعد ازاں ڈوٹرٹے نے کہا کہ “آپ کو عزت کرنی چاہیئے، صرف سوالات ہی نہیں۔”
فلپائن کے صدر نے مقامی محاورہ استعمال کرتے ہوئے صدر اوباما کے لیے غیر شائستہ الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ “میں تمہیں اجلاس میں برا بھلا کہوں گا۔”
اس بیان کے چند گھنٹوں بعد امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ منگل کو صدر اوباما کی ڈوٹرٹے سے ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے اور اس کی بجائے وہ جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہیئی سے ملاقات ہو گی۔
ڈوٹرٹے اس وعدے کے ساتھ منصب صدارت کے لیے انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں کہ وہ فلپائن سے تمام غیر قانونی منشیاتی سرگرمیوں کو ختم کریں گے۔
ان کی طرف سے اب تک کی جانے والی کارروائیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بہت سے سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔