تحریر: مہر بشارت صدیقی امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی افواج پاکستانی سرزمین پر پائے جانے والے خطرات کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں گی۔ ہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مقاصد کیلئے کام کرتے رہیں گے جہاں قوموں کیلئے خطرہ بننے والے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے نہیں ملنے چاہئیں۔ ویتنام کے دورہ کے دوران اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کمانڈرانچیف کے طور پر میری یہ ذمہ داری ہے کہ نہ صرف سٹینڈ بائی رہیں بلکہ طالبان و دیگر سے اپنے عوام کومحفوظ بنائیں۔امریکہ کسی بھی درپیش خطرے کے پیش نظر پاکستان میں کارروائیاں جاری رکھے گا۔
امریکی صدر کی دھمکی آمیزبیان کے اگلے روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کہا ملا منصور کا مسئلہ انتہائی سیریس ہے امریکا کا یہ کہنا جو جہاں ہو گا اسے نشانہ بنائیں گے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو گا۔ ملا مصور بہت ممالک میں گیا صرف پاکستان میں نشانہ کیوں بنایا گیا؟۔ امریکا کی عجیب منطق ہے اور افغان طالبان کا سربراہ گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ تھا۔ ملا مصور افغانستان میں تھا تو امریکا کیلئے خطرہ کیوں نہیں تھا؟۔ کہا گیا ملا منصور کو امن کی راہ میں رکاوٹ کیوجہ سے نشانہ بنایا گیا۔
افغان طالبان کیساتھ پہلی دفعہ مذاکرات میں ملا منصور نے طالبان وفد کی قیادت کی۔ ملا منصور مذاکرات میں رکاوٹ ہوتا تو مری مذاکرات کیسے ہوتے؟۔خطے میں امن کیلئے صرف مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔ مری مذاکرات میں بڑا اچھا ماحول رہا امریکا ، چین موجود تھے اور مری مذاکرات کے بعد دوسرا راؤنڈ اکتیس جولائی کو ہونا تھا جس سے تین ، چار دن پہلے ملا عمر کی وفات کی خبر لیک کی گئیں جبکہ مذاکرات کے دوسرے دور میں کابل پر حملے نہ کرنے کا اعلان ہونا تھا۔ ڈرون حملے خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں جس کیلئے کوئی جواز قابل قبول نہیں ہے۔ ایسے اقدامات سے پاک امریکا تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Afghan Taliban
مذہبی و سیاسی جماعتوں کے مرکزی قائدین اور رہنمائوںنے امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کی دھمکیوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے اور امریکی صدر اوباما کا مزید حملوںسے متعلق دھمکی آمیز بیان پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملہ اور کھلا اعلان جنگ ہے۔امریکہ کو افغانستان میں بیٹھا ملا فضل اللہ کیوں نظر نہیں آتا ؟بلوچستان ڈرون حملہ مذاکرات اور افغانستان میں قیام امن کی کوششیں ناکام بنانے کیلئے کیا گیا۔پاکستان میں بھارتی مداخلت پر امریکہ نے کبھی بات نہیں کی۔جمعہ 27مئی کو جماعةالدعوة امریکی دھمکی کے خلاف ملک گیر احتجاج کرے گی جبکہ ملی یکجہتی کونسل یوم سیاہ منائے گی۔نریندر مودی کا ایران میں گٹھ جوڑ اور امریکی صدر کی دھمکی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی ہے۔حکومت کو خاموش رہنے کی بجائے بھر پور جواب دینا چاہئے۔ جمعیت علماء اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ڈرون حملے ملکی سلامتی، سالمیت اور خود مختاری پر براہ راست حملہ ہیں، یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
امریکی صدر نے ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان پر انہیں روکنا موجودہ حکومت کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ اگر ڈرون حملے روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو ملک میں ایک بار پھر امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔ امریکہ کی طرف سے جاری ڈرون حملوں کی پوری دنیا مذمت کر رہی ہے مگر ہمارے حکمران ہمیشہ امریکی خوشنودی کے لئے خاموش رہے۔ ہمیں امریکہ پر واضح کر دینا چاہئے کہ ہم آئندہ ڈرون حملوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔ کوئی قوم اپنی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرتی۔ اوباما کے ڈرون حملوں کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان سے ان کی نیت واضح ہوگئی ہے۔ اس مسئلہ پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو آواز بلند کرنا چاہئے۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ ڈرون حملوں کے ذریعہ پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ یہاں ڈرون حملے کئے جائیں اورپھر اس کے ردعمل میں خودکش حملے پروان چڑھائے جائیں تاکہ وطن عزیز پاکستان کو نقصانات سے دوچار کیا جا سکے۔
جماعةالدعوة امریکی دھمکیوں کیخلاف جمعہ 27مئی کو ملک گیر یوم احتجاج منائے گی اور اس سلسلہ میں لاہور، اسلام آباد، کراچی، حیدرآباد، ملتان اور پشاور سمیت پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، ریلیاں نکالی جائیں گی اور جلسوں ، کانفرنسوں و سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان کو امریکی صدراوبامہ کے دھمکی آمیز بیانات پر کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے ۔ محض امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کافی نہیں ہے ۔ سیاسی و عسکری قیادت کواس سلسلہ میں مضبوط ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ(ق) کے سینئر نائب صدر اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ امریکہ نے ڈرون حملہ کر کے امن مذاکرا ت سبوتاژ کیا۔جب بھی پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کی کوشش کی امریکہ رکاوٹ بنا اور ایسے ہتھکنڈے استعمال کئے جن کی بناء پر مذاکراتی عمل رک جا تا تھا۔ ڈرون حملے اور امریکی صدر اوباما کا مزید حملوں کی دھمکی بیان پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے۔
Jamaat ud-Dawa
امریکہ کو افغانستان میں بیٹھا ملا فضل اللہ کیوں نظر نہیں آتا ؟صرف پاکستان میں ہی ڈرون حملے کیوں کئے جاتے ہیں؟ امریکہ اس خطے میں امن نہیں چاہتا کیونکہ قیام امن کی کوششوں کو بار بار امریکی ڈرون سبو تاژ کر رہے ہیں۔ امریکہ نے بھارت کو فری ہینڈ دیا ہوا ہے۔وہ بلوچستان،سندھ ،فاٹا میں مداخلت کر رہا ہے،را کے ایجنٹ پکڑے جاتے ہیں لیکن امریکہ سمیت کوئی ملک نوٹس نہیں لیتا۔افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اس پر بھی سب خاموش ہیں۔ اوباما کی دھمکی کے بعد پاکستانی وزیر اعظم کو بھر پور جواب دینا چاہئے۔پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ہم نے بہت شہداء کی لاشیں اٹھا لیں۔ایک طرف ضرب عضب تو دوسری طرف کراچی میں آپریشن جاری ہے۔ہم قربانیاں دے رہے ہیں۔پاک فوج اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ اوباما کہ دھمکی کے بعد خارجہ بیانات کی حیثیت نہیں وزیر اعظم نواز شریف خود جواب دیں۔حکومت کو اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ملی یکجہتی کونسل کے صدر اور جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی پاکستان میں مزید حملوں کی دھمکی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اب واضح ہو گیا ہے کہ موجودہ حکمران پاکستان کی سالمیت کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔
امریکہ کا اصل ہدف پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہے۔ملی یکجہتی کونسل میں شامل جماعتیں 27مئی بروز جمعہ کو یوم سیاہ منائیں گی اور اوباما کی دھمکی کے خلاف شدید احتجاج کریں گی۔ اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہا کہ امریکی صدر اوباما کی پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کی دھمکی پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی پر حملہ ہے۔ایٹمی پاکستان دشمنان اسلام کو برداشت نہیں ہو رہا،ماضی میں بھی پاکستان کے خلاف بہت سازشیں کی گئیں۔
ملا عمر کے جانشین ملا اختر منصور پر پاکستان میں ڈرون حملہ اور پھر امریکہ کی جانب سے یہ کہنا کہ پہلے اطلاع دی تھی غلط فہمیاں پھیلا کر سازشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے کیونکہ وزیر اعظم پاکستا ن اور آرمی چیف نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے۔ اس دھمکی پر حکمرانوں کو سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہو گا اور دھمکی کا جواب بھی انہی کی زبان میں دینا ہو گا۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما اورسابق سینیٹرحافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکہ اور سامراجی عزائم سے خطرہ ہے۔بلوچستان میں ڈرون حملہ ہماری سلامتی پر کاری ضرب ہے۔مشرف کے دور سے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔امریکہ کی نہ دوستی اچھی ہے اور نہ دشمنی بلکہ پاکستان کو دوستی دشمنی سے بھی مہنگی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی کا ایران میں گٹھ جوڑ اور امریکی صدر کی دھمکی درحقیقت پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا ہے۔