ریاض (جیوڈیسک) امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات ان دنوں کشیدگی کے شکار ہیں تاہم امریکی صدر براک اوباما جاتے جاتے مشرقی وسطیٰ کے دوست ممالک کے تحفظات دور کرنے کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
امریکی صدر اس دورے کے دوران سعودی عرب، یو اے ای اور بحرین کے حکمرانوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ ادھر امریکی سینٹ میں ایک بل زیر غور ہے جس کے تحت نائن الیون میں سعودی حکومت کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سعودی حکومت نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اس بل کو ایوان میں پیش کرنے کی صورت میں امریکہ میں موجود 750 ارب ڈالر کے سعودی سرمایہ واپس لیا جائے گا۔ دوسری جانب ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر بھی سعودی عرب امریکا سے نالاں ہے۔