اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دورہ بھارت کے دوران نریندر مودی کو پاکستان کے ساتھ امن عمل دوبارہ شروع کرنے کہا ہے۔
واشنگٹن نے سفارتی ذرائع سے پاکستان کو بتایاہے کہ اوباما نے دورہ بھارت کے دوران نریندر مودی پر زور دیاہے کہ وہ پاکستان کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر پر نظرثانی کرے۔ امریکی صدر نے کہا کہ تنائوکے باوجود بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں۔
اوباما نے بھارتی وزیراعظم کویہ بھی کہا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے خاتمے کیلیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں،اوباما نے خصوصی طور پر ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی کا حوالہ بھی دیا۔
افسر نے بتایا کہ اعلیٰ سطح پر امریکی مداخلت سے دونوں ملکوں میں مذاکرات شروع ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ سفارتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مذاکرات مارچ میں شروع ہو سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی گزشتہ ہفتے اس حوالے سے اشارہ دیا تھا۔
امریکا کی طرف سے باقاعدہ اس بات کا اعلان نہ کیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نہیں چاہتا یہ سمجھا جائے کہ غیر ملکی دباؤ پر مذاکرات شروع کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر اشتیاق کا کہنا ہے کہ ایک عالمی طاقت ہوتے ہوئے امریکا بھارت پر دبائو ڈال سکتا ہے، دفاع، جوہری توانائی کے حوالے سے بھارتی انحصار کے بعد امریکا کی پوزیشن مزید بہتر ہو گئی ہے۔