اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ انتخابی عذر داریاں پانچ پانچ سال تک زیر التواء نہیں رکھی جا سکتیں، جسٹس اعجاز چودھری کہتے ہیں سمیرا ملک کیس میں واضح کر دیا ہے کہ انتخابی عذرداریوں کا فیصلہ بروقت ہو گا۔
جہانگیر ترین کی انتخابی عذرداری کی سماعت جسٹس اعجاز چودھری اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے کی۔جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ انتخابی عذر داریاں پانچ پانچ سال تک زیر التواء نہیں رکھ سکتے،سمیرا ملک کیس میں واضح کر دیا ہے کہ انتخابی عذرداریوں کا فیصلہ بروقت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک انتخابی عذرداری کو آئندہ انتخابات تک زیر التواء رکھنے کی اجازت نہیں دینگے۔جہانگیر ترین کے مخالف امیدوار صدیق بلوچ نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے وکیل حج پر گئے ہوئے ہیں اس لیے وقت دیا جائے۔عدالت نے صدیق بلوچ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر آپ کے وکیل نہیں آتے تو نیا وکیل لے کر آئیں، کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔