بھارت: انتخابی مہم میں ناجائز سرمائے کا بے دریغ استعمال

India Election Campaign

India Election Campaign

بھارت (جیوڈیسک) چند بھارتی سیاسی جماعتیں ملک میں شفافیت کے نرم اور غیر واضح قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی رقوم خرچ کر کے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ بھارت میں گیارہ اپریل سے انتخنابات کے لیے ووٹنگ شروع ہو گی۔

بھارتی الیکشن کمیشن نے مطلع کیا ہے کہ ملک بھر میں پچھلے چند ماہ کے دوران سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر کی گئی مختلف انسدادی کارروائیوں میں 14.6 بلین روپے مالیت کی منشیات، شراب اور نقد رقوم پکڑی گئیں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ہم نے اتر پردیش، تامل ناڈو، اور آندھرا پردیش میں چھاپے مار کر ایسی رقوم بھی پکڑی ہیں، جن کا کوئی حساب کتاب دستیاب نہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں گیارہ اپریل سے عام انتخابات شروع ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے نگرانی کے لیے ملک بھر میں اپنے اہلکار تعینات کر رکھے ہیں، جن کا کام ایسی غیر قانونی رقوم اور دیگر مراعات و اشیا کی شناخت کرنا ہے، جو ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے استعمال میں لائی جا سکتی ہیں۔ اس کے باوجود چند سیاسی جماعتیں اب بھی اس عمل میں مصروف ہیں۔

محکمہ انکم ٹیکس کے اہلکاروں نے جنوبی ریاست تامل ناڈو کی ایک مقامی سیاسی جماعت دراویدا منیترا کازاغم کے دفاتر پر پچھلے ہفتے چھاپہ مار کر تقریبا ڈھائی ملین یورو مالیت کی مقامی کرنسی تحویل میں لے لی۔ یہ رقوم پلاسٹک کے پیکٹوں میں رکھی گئی تھی، جن پر مختلف حلقوں کے نام درج تھے۔

بھارت میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ غیر واضح اور غیر شفاف ہے۔ اگرچہ الیکشن کمیشن کے احکامات کے تحت امیدواروں کو اپنی تنخواہ اور دیگر ذریعہ آمدن کا باقاعدہ طور پر ثبوت جمع کرانا پڑتا ہے، اس وقت اس کی کوئی حد مقرر نہیں کہ کوئی امیدوار یا پارٹی انتخابی مہم کے دوران کتنی رقوم خرچ کر سکتی ہیں۔

بڑے فریق تجویز کردہ رقوم سے کہیں زیادہ خرچ کرتے ہیں اور وہ امیدواروں کو نقد اور شراب کے تحائف دے کر ان کی حمایت حاصل کرتے ہیں۔ جمہوری اصلاحات سے متعلق ایک مقامی واچ ڈاگ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز سے وابستہ نکھل دے کا کہنا ہے کہ بھارت میں سیاسی امیدواروں کی جانب سے اپنی انتخابی مہمات کی ذاتی فنڈنگ کا عمل باعث تشویش ہے۔

حالیہ عوامی جائزوں کے مطابق وزارت عظمی کے عہدے کے لیے نریندر مودی پسندیدہ ترین امیدوار ہیں جو ریاست گجرات کے وزیر اعلی ہیں۔ ماضی میں مغربی دنیا کے ان کے ساتھ تعلقات کوئی زیادہ اچھے نہیں رہے کیونکہ ان پر گجرات میں مسلمانوں کے خلاف منظم قتل عام کی ذمہ داری کا الزام بھی عائد ہے۔ اب امریکا اوریورپی یونین اس ہندو سیاستدان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی کوشش میں ہیں۔

کئی اندازوں کے مطابق رواں سال بھارت میں ہونے والے انتخابات میں ساڑھے آٹھ تا نوبلین ڈالر کے اخراجات آ سکتے ہیں۔ یہ پچھلے عام انتخابات میں ہونے والے اخراجات کا دو گنا ہے۔ اگر ان اخراجات کا موازنہ سن 2015 میں امریکا میں منعقدہ انتخابات اور پھر سن 2016 کے صدارتی الیکشن سے کیا جائے، تو ان پر مجموعی طور پر ساڑھے چھ بلین ڈالر کے اخراجات آئے تھے۔

بھارت میں الیکشن گیارہ اپریل سے اکیس مئی تک جاری رہیں گے۔ ان انتخابات میں نو سو ملین افراد رائے دہی کے اہل ہیں۔

۔