اسرائیل کے دفتر خارجہ اور حماس نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مجاہدین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی حکام نے کہا تھا کہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی شام چھ بجے سے عمل درآمد شروع ہو گا البتہ حماس نے تردید کی تھی کہ مصر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کوئی معاہدہ طے پایا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔ اس سے قبل اسرائیل کی سکیورٹی افواج نے کہا تھا کہ حماس نے ‘انسانی بنیادوں پر جنگ بندی’ کے دوران غزہ سے اسرائیل پر تین مارٹر داغے۔
اسرائیل نے غزہ کے شہریوں کو خوراک ذخیرہ کرنے کی مہلت دینے کے لئے پانچ گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے متنبہ کیا تھا کہ اگر جنگ بندی کے دوران اس پر حملہ کیا گیا تو وہ ‘فوری جواب’ دے گی۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 10 روز کے دوران اب تک غزہ کے 241 باشندے شہید ہو چکے ہیں جبکہ 1700 افراد زخمی ہیں۔
حماس نے اس دوران 1200 راکٹ داغے جن میں ایک اسرائیلی ہلاک ہوا۔ صہیونی فوج نے عارضی جنگ بندی سے قبل ساحل پر کھیلتے 4 معصوم فلسطینی بچوں کو ٹینک سے گولہ مار کر شہید کر دیا جبکہ بمباری میں 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ علاوہ ازیں ٹینک سے شیلنگ کے دوران مزید 4 افراد شہید ہو گئے۔ صابرہ کے علاقے میں گھر پر بمباری میں 4 بچے شہید ہو گئے۔ ادھر صدر محمود عباس بھی قاہرہ پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے حماس کے ڈپٹی لیڈر موسیٰ ابومرزوق سے ملاقات کی۔ عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے بمباری اور گولہ باری دوبارہ شروع کر دی جس کے نتیجے میں مزید 21 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی جارحیت و مظالم کے خلاف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے تحت ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔۔ صوبائی دارالحکومت لاہور ، ملتان، اسلام آباد اور پشاور سمیت مختلف شہروں و علاقوںمیں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے، ریلیاں نکالی گئیں اور جلسوں، کانفرنسوں اور اجتماعی خطبات جمعہ کا اہتمام کیا گیا۔مظاہروں اور ریلیوں کے دوران اسرائیلی پرچم بھی نذرآتش کئے گئے۔علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین نے خطبات جمعہ میںفلسطین پر امریکی بمباری اور ظلم و بربریت کو موضوع بنایا، مذمتی قراردادیں پاس کی گئیں اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سب سے بڑا مظاہرہ چوبرجی چوک لاہورمیں کیا گیاجس میں تعلیمی اداروں کے طلبا، وکلائ، تاجروں، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
جماعةالدعوة کی جانب سے چوبرجی چوک میں کئے جانے والے احتجاجی مظاہرہ میں شریک افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاور بینرزاٹھا رکھے تھے جن پرفلسطینیوں سے رشتہ کیا’ لا الہ الااللہ، اسرائیل کا ایک علاج ‘الجہاد الجہاد، مسجد اقصیٰ مذاکرات سے نہیں اسرائیل کی مرمت سے آزاد ہو گی اور لہو لہو فلسطین اقوام عالم کو کیوں نظر نہیں آرہا؟ جیسی تحریریں درج تھیں۔ احتجاجی مظاہرہ سے جماعةالدعوة پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا نصر جاوید، امیر جماعةالدعوة لاہور مولانا ابو الہاشم ودیگر نے خطاب کیا۔
جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا نصر جاوید نے کہا کہ اسرائیل کا مسئلہ فلسطین کی حد تک نہیں بلکہ اسرائیل، امریکہ، انڈیا سمیت تمام کفریہ طاقتیں صرف اور صرف مسلمان دشمنی کی بنیاد پر اکٹھی ہو چکی ہیں، انکا اگلا ٹارگٹ سعودی عرب میں بیت اللہ شریف ہے ،ہم یہ بات جانتے ہیں کہ اسرائیل کو تھپکی کون دے رہا ہے اور وسائل کس کے ہیں؟ہم یہودیوں و صلیبیوں کی سازشوں کو جانتے ہیں ،ہندو نے کشمیر،انڈیا،احمد آباد،گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا،یہودیوں نے فلسطین میں مسلمانوں کا خون بہایا، صلیبیوں نے عراق و افغانستان میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، دنیا میں فلسطینی ہونا، کشمیری ہونا،پاکستانی یا افغانی ہونا جرم نہیں بلکہ مسلمان ہونا جرم ہے۔
Salahuddin Ayubi
اسی جرم کی سزا صلیبی و یہودی مسلمانوں کو دینا چاہتے ہیں۔کفریہ طاقتیں الگ الگ دین ہونے کے باوجود مسلم دشمنی پر اکٹھے ہیں ۔ایک کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں کو بھی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا ۔فلسطین میں معصوم بچوں کا خون بہایا جا رہا ہے ،یو این،سیکورٹی کونسل،عالمی ادارے کہاں ہیں؟آج اسرائیلی مظالم پر سب کی زبانیں خاموش ہیں،مسلم حکمران بھی صرف زبانی احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا پشتیبان امریکہ ہے۔مسلم حکمران صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا کریں ،فلسطینی مسلمانوں کی شہادتیں اس بات کا آغاز ہیں کہ اب قافلے اس طرف چلیں گے ۔ اسرائیل، امریکا کی شکست سے عبرت حاصل کرے۔ فلسطینی 6 دہائیوں سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں، وہ اسرائیل کے ظلم و جبر سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ مسلمان فضائے بدر پیدا کریں، زمینی طاقتوں پر آسمانی قوت حاوی رہے گی۔
فلسطین و کشمیر کی آزادی کے دن قریب آچکے ہیں۔ امریکی نیو ورلڈ آرڈر کی حیثیت اب ختم ہوچکی ہے۔ اسرائیل یاد رکھے جو بھی اسلام اور مسلمانوں پر حملہ آور ہوا ہے، وہ سلامت نہیں رہ سکا۔ اسرائیل طاقت کے بل بوتے پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کو زیادہ دیر تک یرغمال بناکر نہیں رکھ سکتا۔ رمضان ہی کے مہینے میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو غزوہ بدر کی طرح فتح مکہ کے موقع پر بھی سرخرو کیا۔ امریکا 13 سال قبل افغانستان میں خطے کو کنٹرول کرنے کے لیے داخل ہوا تھا، لیکن اب انخلا کے لیے محفوظ راستے کی تلاش میں ہے۔
دنیا میں فساد برپا کرنے والی طاقتیں زیادہ دیر تک باقی نہیں رہتی۔ فلسطین و کشمیر کی آزادی کے دن قریب آچکے ہیں۔ فلسطینی و کشمیری مسلمانوں نے لاکھوں قربانیاں پیش کی ہیں، دنیا کی جابر طاقتیں انہیں آزادی کے حصول سے روک نہیں سکتی۔ غزہ کے مظلوم مسلمان طویل عرصہ سے محصوری کی زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن ان کے حوصلے اب بھی بلند ہے۔ اسرائیل عالم اسلام کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مسلمان خواب غفلت سے بیدار ہوکر امت مسلمہ کے تحفظ کے لیے مضبوط کردار ادا کریں۔ رمضان کا مہنیہ عالم اسلام کے لیے فتوحات کا مہنیہ ہے۔ اسرائیل اپنی قوت پر فخر کرنا چھوڑدے، ورنہ سوویت یونین کی طرح وہ بھی دنیا کے نقشے پر قائم نہیں رہے گا۔
کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام موجودہ دور کے بڑے بت تھے، جو جہادی ضرب کے نتیجے میں ٹکڑے ہوچکے ہیں۔ اسرائیل اپنی پرانی روش اختیار کرتے ہوئے خونخوار درندوں کی طرح غزہ کے مظلوم مسلمانوں کو بے دردی سے نشانہ بنا رہا ہے۔ امریکا سمیت تمام استعماری قوتوں نے مسلم خطوں کو خصوصی ہدف بنا رکھا ہے۔ دشمنان اسلام کسی صورت بھی مسلمانوں کو امن و اطمینان کے ساتھ دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔ امت مسلمہ کا دفاع اور مظلوم مسلمانوں کی مدد ہم سب پر فرض ہے۔ فلسطینیوں اور کشمیریوں کا جرم صرف مسلمان ہونا ہے۔ صہیونی و بھارتی فوجیں طاقت کے بل بوتے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔ عالم اسلام کے مسلمان غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ہر شخص اپنی صلاحیتیں دین اسلام کی ترویج اور امت مسلمہ کے تحفظ کے لیے صرف کرے۔
Palestine
جو اللہ کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرے، اسے اللہ کی راہ میں بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی کوئی رکاوٹ روک نہیں سکتی۔ ہمیں صرف اللہ کی رضا کے لیے بے کسوں اور مظلوموں کا سہارا بننا ہے۔ فلسطین و کشمیر میں قابض افواج ظلم و جبر کے ذریعے آزادی کا راستہ روک نہیں سکتے۔ ظلم سہنے کا باوجود بھی مسلمانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ اسرائیل سمیت دنیا کی تمام باطل قوتیں اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہیں گے۔