مقبوضہ جمہوریت کے آزاد درندے

Child Death

Child Death

تحریر: انیلہ احمد
ہمیں اس بات پر ہرگز تعجب اور حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ تھر کے قحط زدہ ماحول میں سو کے قریب بچے موت کی وادی میں جا سوئے ٬ اور غذائی قلِت اور حکومت کی لاپرواہی کے باعث مٹھی کے ہسپتال میں علاج کی غرض سے لائی گئیں درجنوں معصوم کلیاں مسل دی گئیں اور ابھی درجنوں زندگی اور موت کی کشمکش میں لقمہ اجل بننے کی تیاریوں میں ہیں لکھنے اور پڑھنے کو یہ چند سطریں جو اپنے اندر زندگی کی حقیقت چھپائے ہیں لیکن ہم ہیں کہ ایک نظر دیکھا پھر نئی چٹ پٹی مزیدار خبر کا انتظار کرنے لگے۔

ہر روز نئی کہانی رادھا کِشن کے غم ابھی مُندمِل ہونے نہ پائے تھے٬ کہ غریب بے بس اور لاچار شہری بورے والا کے سرکاری سپتال میں حّوا کی بیٹی کو 5 درندوں نے نے اپنی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا ٬ ایسا گھناؤنا کھیل جو پوری انسانیت پے بدنما دھبا ہے جِسے پڑھ کر اور سُن کر سر شرم سے جھک جاتے ہیں ٬
ایک ایسی عورت جس نے پندرہ روز پہلے ایک بچے کو جنم دیا ٬ اُس کی حالت کیا ہوگی؟ ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جو ایسے شیطانی بھیڑیوں کے لئے استمعال ہوں ایسے ابلیسی شیطانوں پے کروڑ ہا لعنت ٬ جو بنتِ حوّا کے لئے صرف ایک خبیثانہ سوچ رکھتے ہیں اور انسانیت کے مرتبے سے گر کر ہوس میں اندھے ہوکر کسی کی زندگی تاریک کر دیتے ہیں٬ اس وقت کہاں ہیں وہ سیاسی اور اندھے قانون کی پیدا وار جنہیں سیالکوٹ کے وہ 2 بھائی تو نظر آگئے جو ناکردہ جرم کی پاداش میں ڈنڈوں سے سر عام مار دیے گئے٬ قانونی کے رکھوالوں کی نگاہ سے ایسے غلیظ گندے لوگ کیسے اوجھل رہ گئے٬۔

Pakistan

Pakistan

پورے وطن میں غریب نادار بے بس خواتین کی کس طرح عزت کی دھجیّاں بکھیر دی جاتی ہیں٬ اس سے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ ہو جاتی ہے٬ آج کے ترقی یافتہ متمدن معاشرہ میں بیٹیوں اور بہنوں کی عزتیں ان شیطانی سوچ رکھنے والوں کی وہ سے غیر محفوظ ہو چکی ہیں٬ جو ہر اخلاق سے گرے ہوئے انسان کی سرکشی اور شیطان سے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتی ہے لیکن ہم جیسے عقل سے کوسوں دور لوگوں کے لیے یہی کافی ہے کہ ہم ایک جمہوری ملک میں سانس لے رہے ہیں٬ چاہے وہ سانس کوٹ رادھا کِشن کے جوڑے کو زندہ جلا کر لیں یا پھر بورے والا کی اس خاتون کی عصمت دری کی خبر سن کر ٬ یا پھر کسی کے منہ سے نوِالہ چھیننے پر مگر پھر بھی ہم خوش ہیں ٬ کیونکہ ہم آج بھی جمہوری ریاست کے شہری ہیں٬۔ سیاست میں پاگلوں کی طرح آپس میں باہم دست و گریباں ہوں ٬ بہتان لگائیں یا ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں پھر اپنے ذاتی مُفاد کے لئے پینترا بدل کر دشمنوں سے ساز باز کر کے ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ جائیں ٬ پھر گردن فخر سے بلند کر کے کہیں کوئی بات نہیں ہم آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہیں ٬ عوام جائے جہنم میں قحط سے مرے یا بھوک سے ٬ مہنگائی سے مرے یا آندھی زلزلہ و سیلاب سے٬ پولیو سے ختم ہو یا بجلی کے بھاری بِل ان کی موت کا باعث بنیں ٬ انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ٬۔

آنکھ کان بند کر کے کہیں گے کہ سب اچھا ہے٬ جمہوریت کا راگ الاپ کر عوام کو بیوقوف سے بیوقوف بنانا ان کا قومی مشغلہ ہے ٬ اور اس میں یہ ایک حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں٬ عوام الناس کے حقوق اور اپنے حُکام کی نگرانی ان کی اخلاقی قدریں ان سے ان کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں٬ حیرت ہے کہ اپنے محّلات میں چین کی بانسری بجانے والے کیسے ننھی جانوں کا ضیاع ہونا دیکھ کر منہ پر قفل لگائے بیٹھے ہیں٬۔

Democracy

Democracy

اپنی خواتین کی عزتوں کا تماشہ دیکھنے میں مگن ہیں ٬ دیکھنے میں یہ وہ حنوط شدہ لاشیں بن چکی ہیں٬ جنہیں نہ درد بھری چیخیں سنائی دیتی ہیں نہ غریب عوام کا بِلبِلانا ٬ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خبردار کسی غیر مُسلم کو تکلیف نہ دینا اور اس کی مرضی کے بغیر کوئی ایسا کام نہ کرنا جس سے اُسے تکلیف ہو٬ ورنہ بروزِ قیامت میں اس کی طرف سے( مسلمانوں کے خلاف) جھگڑوں گا ٬ اتنی سخت وعید کے باوجود ہم مسلمان ہم کس روش پر چل نکلے ہیں٬ پھر بھی فخر سے امّتِ محمدی کا دعویٰ کرتے ہیں٬ ایسے شیطان صِفت لوگ اسلام تو کیا کسی بھی مذہب کے پیرو کار نہیں ہو سکتے ٬ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو ایسے ناپاک درندوں کے چنگل سے نجات عطا فرما کر پاکیزہ معاشرہ نیک لوگوں سے مزین فرمائے آمین۔

تحریر: انیلہ احمد