مقبوضہ کشمیر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث وادی میں کشیدہ صورتحال ہے جب کہ 79 ویں روز بھی علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔
بھارتی فوج نے آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کرکھی ہےجب کہ علاقے میں تقریبا 3 مہینے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے، کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کر رکھی ہے۔ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے بھارت مخالف نعرے لگانے کے الزام میں 3 حریت رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔
جس کے بعد علاقے میں فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کشمیر بھر میں تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کر رکھی ہے۔
گزشتہ کئی روز سے سری نگر سمیت پوری ریاست میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ وادی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سری نگر کے اسپتال میں پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں سے 300 افراد کے پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے باعث اب تک 108 کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔