سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں حکومت سازی کا عمل تقریباً ایک ماہ سے معطل ہے، لیکن اس دوران فوجی آپریشنوں میں شدت آگئی ہے۔ تازہ آپریشن گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے ترال قصبہ میں کیا گیا جس میں بھارتی فوج کا ایک کرنل ہلاک، پولیس کا ایک اہلکار ہلاک اور 2 مجاہد شہید ہو گئے۔
کشمیر میں حکام کے مطابق ایک رہائشی مکان میں چھاپے مسلح شدت پسندوں نے جوابی حملہ کیا جس میں کرنل ایم نندرا رائے اور جموں کشمیر پولیس کا ایک اہلکار سنجیو سنگھ زخمی ہوگئے۔ انہیں سرینگر میں واقع فوج کے بیس ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں ان کی موت ہوگئی۔ رائے کو یوم جمہوریہ پر بہادری کا ایوارڈ ملا تھا۔
پولیس ترجمان منوج پنڈتا نے بتایا کہ بیس منٹ تک جاری رہنے والے تصادم میں حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر عابد احمد خان اور ان کے ساتھی شیراز ڈار مارے گئے۔ ترجمان کے مطابق پولیس اور فوج کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ عابد اپنے اہل خانہ سے ملنے کیلئے ترال آیا ہے، جس کے بعد ہنڈورہ گاؤں میں واقع ایک رہائشی مکان کا محاصرہ کیا گیا۔
مجاہدین کی تحویل سے ہتھیار اور گولہ بارود کی برآمدگی کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 2012 ء میں عابد نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور بعد میں انہیں پلوامہ ضلع کا کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس سال یکم جنوری سے اب تک مختلف آپریشنوں میں 10 شدت پسند مارے گئے۔
منگل کو ترال میں ہونے والے آپریشن کے دوران پہلی مرتبہ بھارتی فورسز کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہونیوالے فوجی آپریشنوں کو مسلح شدت پسندی میں اضافہ سے تعبیر کرنا غلط ہے، کیونکہ یہ ہلاکتیں فوج کی طرف سے خفیہ اطلاعات کی بنا پر کی گئی کارروائیوں میں ہورہی ہیں۔