تحریر: ملک نذیر اعوان قارئین محترم مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے۔ وہ پوری دنیا کے سامنے ہے۔ اور لاکھوں کی تعداد میں کشمیری بھائی اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کر رہے ہیں۔اور ہزاروں جیلوں میں قیدو بند کی صوبیتیں برداشت کررہے ہیں۔مسلمانوں کے انسانی حقوق بری طرح پا ما ل ہو رہے ہیں۔اور ایک طویل عرصے سے بھارتی افواج مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ اس کی پوری دنیا کے سامنے ایک مثال قائم ہے۔اور ڈیلی بیس پرمسلم کش فسادات ایک معمول کا حصہ بن گئے ہیں۔اگر کوئی مسلمان گھر میں گائے کا گوشت پکا لے تو اس کو قتل کر دیا جاتا ہے۔اس سے بڑھ کر ظلم کی اور کونسی داستان ہے۔اور مقبوضہ کشمیر میںسات لاکھ بھارتی فوج گزشتہ چھ دہائیوں سے مسلمانوں پر ظلم کے بادل گرا رہے ہیں۔اور ہماری مائوں بہنوں کی عزتوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔اور بے گناہ مسلمانوں کو قتل کررہے ہیں۔
ابھی تک بھارتی فوج نے پانچ لاکھ مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ظلم کی یہ انتہا ہے۔حتیٰ کہ بھارتی فوج کے خلاف ایف آئی آر تک نہیں کاٹی جاتی۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے۔کہ اقوام متحدہ نے اپنی قرادادوں کو فراموش کر دیا ہے۔اور عالمی برادری بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس نہیں لے رہی ہے۔اگر کسی شخص نے گھر میں گائے کا گوشت بھی پکا لیا ۔تو اس کو قتل کر دیا جاتا ہے۔اصل میں کشمیری پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔یہ حقیقت ہے مئلہ کشمیر پاکستان کا بنیادی ایشو ہے۔اور کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور انشاء اللہ رہے گی۔اٹوٹ انگ سے بھارت کا واویلا ٹھیک نہیں ہے۔
United States and Britain
امریکہ برطانیہ اور یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نوازشریف صاحب نے اقوام متحدہ کے ٧٠ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنا موقف بیان کیا۔اگر ہم ماضی میں بھی نظر دو ڑائیں تووزیراعظم نواز شریف صاحب نے اقوام متحدہ کے سامنے پاکستانی عوام کے جذبات و احساسات کی نہایت عمدہ ترجمانی کی ہے۔اور وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خطاب میںبھارت کو مسئلہ کشمیر کے بارے میںچار نکاتی امن کا فارمولہ بھی پیش کیا۔ جس میں سیاچین سے غیر مشروط سیز فائرایک دوسرے کو طاقت کی دھمکیاں نہ دینا اس میں شامل ہے۔اور یہ بات بھی وزیراعظم نواز شریف صاحب نے واضح لفظوں بیان کی کہ پاکستان خطے میںہھتیاروں کی دوڑ میں کبھی شامل نہ ہو گا۔بھارت مزاکرات کا سلسلہ شروع کرے۔تاکہ جنوبی ایشا عالمی امن کے لیے تشویش کا باعث نہ بنے۔
مسئلہ کشمیر وزیراعظم صاحب کی تقریر کا ایک اہم نقطہ رہا۔انہوں نے واضح لفظوں میں اقوام متحدہ کے ارکان سے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا دراصل عالمی ادارے کی ناکامی ہے۔اور بھارت ۔کہ کشمیر کے بار میں کوئی بات نہ کرے۔بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔کیونکہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان بنیادی ایشو ہے۔ جس کا پر امن حل کشمیری عوام کی شمولیت ضروری ہے۔اور ہمارے وزیراعظم صاحب نے پاکستان کا موقف ایک سنہری لفظوں میں پیش کیا ہے۔ جس پر پاکستانی میڈیا نے بھی اس کو سراہاہے۔اور میں سمجھتا ہوں یہ ضروری تھا۔تاکہ بھارت کا اصلی چہرہ عالمی ادارے کے سامنے بے نواب ہو جائے۔بھارت میںتو اقلیتوں کو بھی جینے کا حق نہیں ہے۔ہاں یہ ضرور ہے۔کہ بھارت میںوزیراعظم مودی کے آنے سے ایک فائدہ یہ ہوا ہے۔کہ اس کی جمہوریت کا پردہ ابھی تار تار ہوتا جا رہا ہے۔
Mohammad Akhlaq’s Murder
اس کی تازہ مثال اتر پردیش کے ایک گائوں میں محمد اخلاق نامی مسلمان کا لرزہ خیز قتل ہوا۔ اور اس شخص کی صرف قصور یہ تھا ۔ کہ اس کے گھر میں گائے کاگوشت پکا تھا ۔یہ کتنے ظلم کی انتہا ہے۔اور یہ سب کچھ مودی سرکار کی جمہوریت میں ہو رہا ہے۔ گائوں کے مندر سے جب یہ اعلان ہوتا ہے۔ تو لوگوں نے محمد اخلاق کے گھر دھاوا بول دیا۔ محمد اخلاق کو قتل کردیا اور اس کے بچے کو زخمی کر دیا۔ اور بھارت کا یہ وحشانہ مذہبی جنوں پوری دنیا کے آگیا ہے۔ اور مودی سرکار نے گجرات میں بھی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔
اب مودی پوری دنیا کے سامنے شرمندہ ہے۔اور چند دن پہلے جو بھارت کے وزیر خارجہ صاحبہ کا دورہ ہوا یہ اچھا اقدام ہے۔اوریہ دورے تو ماضی میں بھی ہوتے رہے۔ لیکن کوئی مزاکرات کا خاص فائدہ نہیں ہوا۔ کیونکہ جب ہی کوئی مزاکرات کا موڈ بنتا ہے۔ تو بھارت اس سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ سنہری موقع ہے۔کہ دونوں ممالک مزاکرات کے میز پر آئیں۔ اور مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں۔ دونوں کی اس میں جیت ہے۔اور اقوام متحدہ کا بھی یہ فرض بنتا ہے۔اپنی قراردادیں فراموش نہ کریں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی سے کام لیں۔اورامریکہ ۔برطانیہ اور یورپی یونین بھی اس میں اہم کردار ادا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔