مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سازش بے نقاب

Indian Forces

Indian Forces

تحریر : سعد فاروق
اگست 1993ء میں گاندر بل کے عبد العزیز کے قصہ نے بالآخر بھوت کا راز فاش کیا اور یہ قصہ اختتام کو پہنچا۔ رات کے اندھیرے میں کھیتوں میں پانی دینے کے بعد عبد العزیز گھر لوٹ رہا تھا، کہ نقاب اور سیاہ لباس میں ملبوس بھوت نے اسپر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ بھاگنے کی را ہیں مسدود دیکھ کر عبد العزیز نے اپنے دفاع میں بیلچہ سے بھوت کے سر پر وار کرکے اسکو زمین پر گرادیا۔ بھوت کی بدقسمتی کہ لندن سے شائع ہونے والے اخبار ”دی انڈیپنڈنٹ” کے نامہ نگار ٹم میک گرک اس وقت اسی علاقہ میں موجود تھے۔ پورا دن کسی اسٹوری کو کھوجتے ہوئے اور رات کے کرفیو اور بندشوں کی وجہ سے وہ شاید واپس سرینگر ہوٹل لوٹ نہیں پائے تھے۔ اسلئے جوں ہی بھوت بے ہوش ہوگیا، برطانوی نامہ نگار کی موجودگی میں اسکا نقاب اتارا گیا اور جامہ تلاشی لی گئی۔ معلوم ہو ا کہ بھوت کوئی اور نہیں بلکہ بھارت کی بارڈر اسکیورٹی فورس یعنی بی ایس ایف کا اہلکار کلدیپ سنگھ سروس نمبر88688127 ہے۔ اسکو فوراً پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔قد دراز کرنے اور مکانوں سے چھلانگیں لگانے کیلئے اس اہلکار نے خاصے اونچے مخصوص اسپرنگ لگے جوتے پہنے ہوئے تھے۔ ضلع گاندر بل کے تھانہ میں اسکی ایف آئی آر بھی درج ہے۔ ظاہر سی بات تھی، کہ اس کی تفتیش جموں و کشمیر پولیس کے بس کی بات نہیں تھی۔ باقی شبہہ اگلے دن بی ایس ایف نے خود دور کیا۔ پہلے انہوں نے پولیس اسٹیشن سے اپنے اہلکار کو چھڑوایا بعد میں عبد العزیز کے گھر پر دھاوا بو ل کر افراد خانہ کو حراست میں لیا۔ چند روز بعد عبد العزیز کو رہا کر دیا گیا،مگر اسکا بیٹا کئی ماہ تک بی ایس ایف کی حراست میں رہا۔

جب یہ روداد اگست 1993ء کے لندن انڈیپنڈنٹ میں شائع ہوئی، تو بھارتی حکومت سیخ و پا ہوگئی۔ برطانیہ میں بھارت کے اس وقت کے نائب ہائی کمشنر کے وی راجن نے اخبار کے نام احتجاجی مکتوب میں اس اسٹوری کو نامہ نگار کی ذہنی اختراع اور تخلیق کا نمونہ بتایا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ بھوت اس کے بعد ایسے غائب ہوگئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ بالکل اسی طرح کے واقعات گذشتہ مہینے سے پیش آ رہے ہیں خواتین کو تنہا دیکھ کر ان پر حملہ کرکے انکے بال کاٹ کر خوف و حراس پھیلایا جا رہا ہے دو یا ایک فرد گھر میں داخل ہوکر مخصوص بیہوشی کی دوا کے ذریعے خاتون کو بیہوش کرکے اسکے بال کاٹ کر فرار ہو جاتا ہیں طریقہ واردات اس طرح بنایا گیا جس طرح مجاہدین کسی گھر میں داخل ہو کر گھر والوں سے پناہ لیتے ? بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کے منصوبے پر بھارتی فوج کو لگا رکھا ہے صرف چند مہینوں کے دوران سینکڑوں افراد کو شہید کیا جا چکا ہے گھر گھر تلاشی کے نام پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھروں میں داخل ہوکر گھروں کی توڑ پھوڑ اور نہتی بیگناہ خواتین پر تشدد کرنا بھارتی فوج کا وطیرہ بن چکا ہے مقبوضہ وادی میں روزانہ کی بنیاد پر بھارتی فوج میں اضافہ کیا جا رہا ہے ایک مجاہد کے مقابلے ایک لاکھ بھارتی فوج لگا کر مجاہدین کو شہید کیاجا رہا ہے امرناتھ یاترا کے نام کے پس پردے میں ہزاروں را کے ایجنٹ مقبوضہ وادی میں بسائے گئے ہیں جنکا ٹارگٹ مجاہدین اور حریت پسندوں کے گھروں کی جاسوسی کرنا جیسے ہی کوئی مجاہد اپنے یا کسی رشتے دار کے گھر داخل ہوتا ہے اسی وقت را کے ایجنٹ فوج کو مخبری کرکے فوج کو طلب کرتے ہیں ? مخبری کے لیے ہندو ایجنٹ جعلی مسلمان بن کر رہ رہے ہیں اس کا جھوٹا پروپیگنڈا بھی کشمیریوں کے نام پر دنیا کو بتایا جاتا ہے کہ کشمیری مجاہدین کے خلاف مخبری کرتے ہیں ان جھوٹے پروپیگنڈے کے باوجود سرچ آپریشن کے دوران مجاہدین کا گھروں میں پناہ لیکر با خفاظت فوج کے گھیرے سے نکل جانا بھارتی فوج کے لیے انتہائی تشویش کا باعث بنا ہوا تھا۔

کشمیری اپنی جانوں کی پروا کیے بیغیر مجاہدین کو پناہ دے کر با خفاظت نکال دیتے ہیں بھارتی فوج کی ظلم و ستم بھی کشمیریوں کے دل سے مجاہدین کی عزت و احترام اور محبت نہ نکال سکے چنانچہ کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے یہ گھناؤنی سازش رچائی گئی تاکہ رات کے ٹائم یا کسی وقت بھی مجاہدین کے لیے نہ کوئی کشمیری مجاہدین کے لیے دروازہ کھولے نہ پناہ دے بلکہ دیکھ کر شور مچائے تاکہ اس مجاہد کو شہید کیا جا سکے گزشتہ دنوں ضلع اننت ناگ میں کشمیریوں نے گھر میں داخل ہوکر خاتون کے بال کاٹنے والے ایک سی آر پی ایف کے اہلکار کو گھیر لیا جس کو بھارتی فوج نے آکر مقامی لوگوں کے گھیراو سے نکال لیا ضلع کپواڑہ میں بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا بھارتی فوج کے مجرم کو چھڑانے کے خلاف علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا کئی پیش آنے والے واقعات میں سی آر پی ایف اور بھارتی فوجی کے ملوث ہونے کے ثابت ہو چکا ہے کہ اس گھناؤنی سازش کے پیچھے بھی بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کا منصوبہ ہے۔

چاہے1970ء کی آگ زنی ہو یا 1983ء میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں یا 1993ء کے بھوت یا اب 2017 میں خواتین کے بال کاٹنے والے واقعات، ملوث مجرموں کو کٹھ پتلی حکومت نے کبھی بھی بے نقاب کیا نہ ہی تفتیش منطقی انجام تک پہنچائی۔ اسلئے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے، کہبھارتی حفیہ ادارے ہی کشمیریوں کے خلاف ہر گھناونی سازش کا حصہ ہے اور کشمیریوں کے قتل عام اور حریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے کسی اندھا دھند قتل عام کے لیے بڑے پریشن کی راہ ہموار کر رہے ہیں تاکہ کشمیریوں کے خون کا الزام کشمیریوں کے سر ہی ڈالا جائے۔

Saad Farooq

Saad Farooq

تحریر : سعد فاروق
0321-1065575
Saadifarooqpk@gmail.com