سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ وادی پر بھارتی قبضے کو 70 سال ہو گئے، جس کے خلاف دنیا بھر کے کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ 27 اکتوبر 1947 مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب بھارتی فوج پہلی بار وادی میں داخل ہوئی تھی۔
جغرافیائی، ثقافتی اور مذہبی لحاظ سے کشمیر پاکستان کا حصہ ہونے کے باوجود کشمیر کے راجہ ہری سنگھ اور باؤنڈری کمیشن کے سربراہ سیرل ریڈ کلف کے گٹھ جوڑ سے کشمیر کا الحاق بھارت سے کر دیا گیا۔ کشمیری شروع دن سے ہی اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور عوامی جدوجہد کے ذریعے موجودہ آزاد کشمیر سے راجہ ہری سنگھ اور بھارتی فوج کو نکال باہر کیا۔
یکم جنوری 1948 کو بھارت معاملہ سلامتی کونسل کے سامنے لے گیا، جہاں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیتے ہوئے رائے شماری کی قرار داد منظور کی گئی اور کشمیر سے افواج کے انخلا کا حکم دیا گیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حد بندی کا تعین بھی کیا گیا، جس کے تحت 83807 مربع کلومیٹر کا علاقہ پاکستان کے پاس رہ گیا جبکہ 139000 مربع کلومیٹر کا علاقہ بھارت کے قبضے میں چلا گیا۔
جب تمام تر پر امن کوششوں کے باوجود مسئلہ حل نہ ہو سکا تو کشمیری ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو گئے اور 1989 میں مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا۔ اس دوران بھارتی ظلم و ستم سے 94826 کشمیری شہید جبکہ 107665 بچے یتیم اور 22858 خواتین بیوہ ہو گئیں۔
کشمیریوں کی مسلح جدوجہد نے بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کر دیا اور 2004 میں دو طرفہ مذاکرات کا آغاز ہوا، لیکن اب مودی سرکار کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات تعطل کا شکار ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئے ہیں۔