تحریر : سعد سالار مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ فوج داخل کرنے کے باوجود 1948 سے لیکر آج تک انڈیا مقبوضہ جموں کشمیر کے کسی بھی علاقے میں اپنی فوج کو مجاہدین کے حملوں سے نہیں بچا سکا سرینگر ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے بھارتی فوج کے قافلوں پر مجاہدین کے حملے ہونا عام سی بات ہو گئی ہے کئی حربے اپنانے کے باوجود بھارتی فوج آج تک مجاہدین کے حملے روکنے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث بھارتی حکومت نے سرنگ بنانے کا فیصلہ کیا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کی سہ پہر کو جموں خطہ کے ضلع اودھم پور میں کشمیر شاہراہ پر بنائی گئی بھارت کی سب سے بڑی روڑ ٹنل افتتاح کیا۔ یہ ایشیا کی سب سے بڑی دو طرفہ ٹنل ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہے۔
کشمیر شاہراہ پر ضلع ادھم پورہ کو ضلع رام بن سے جوڑنے والی یہ 9 اعشاریہ 2 کلو میٹر طویل ‘چنانی ناشری ٹنل’ فن تعمیر اور جدید ٹیکنالوجی کی ایک عظیم شاہکار بتائی جا رہی ہے اس ٹنل کے زریعے انڈیا کا جموں کشمیر سے رابطہ سارا سال بحال رہنے کی امید ظاہر کی گئی ہے مودی کے دورے کے لئے ادھم پورہ اور رام اضلاع میں سیکورٹی کے سخت انتظام کرتے ہوئے علاقے کو جیل میں بدل دیا گیا جبکہ حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبو ضہ جموں کشمیر میں مکمل ہرتال کی گئی جبکہ سرحدوں اور سرحدی علاقوں میں تعینات بھارتی فوج اور سیکورٹی فورسز کو الرٹ رکھا گیا تھا ۔ تفصیلات کے مطابق دو ٹیوبوں والی یہ ہمہ موسمی اور دوسمتی ٹنل 286 کلو میٹر طویل سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ کو چار گلیاروں والی سڑک بنانے کے پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
ہمالیائی پہاڑی سلسلہ پر قریب 4 ہزار فٹ بلندی پر بنائی گئی اس ٹنل کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی بدولت 44 کلو میٹر کا سفر سمٹ کر ساڑھے دس کلو میٹر رہ گیا اس ٹنل کی بدولت وادی کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع کو بالعمول اور جموں خطہ کے پہاڑی اضلاع رام بن، ڈوڈہ، بھدرواہ اور کشتواڑ کو بالخصوص بہتر روڑ کنک ٹیوٹی فراہم ہوگی۔ انفراسٹرکچر لیزنگ اینڈ فائنانشل سروسز لمیٹڈ نامی کمپنی نے اس ٹنل کو بنانے کا کام 23 مئی 2011 میں شروع کرکے ریکارڈ ساڑھے پانچ برسوں میں مکمل کیا۔ اس ٹنل کی تعمیر پر 3720 کروڑ روپے کا خرچہ آیا ہے۔ اس ٹنل کو گزشتہ ماہ (مارچ) کی 9 سے 15 تاریخ تک گاڑیوں کی ٹرائل رن کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ چنانی ناشری عالمی معیار کے ‘مربوط ٹنل کنٹرول سسٹم’ سے لیس بھارت کی پہلی ٹنل ہے۔ اس کی بدولت ٹنل کے اندر وینٹی لیشن، فائر کنٹرول، سگنلز، کیمونی کیشن اور بجلی کا نظام از خود چالو ہوجاتا ہے۔ چنانی ناشری ٹنل کے اندر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے اس کے انٹری پوائنٹس پر سکینرس نصب کئے گئے ہیں۔ اس ٹنل کے دونوں ٹیوب ایک دوسرے کے متوازی بنائے گئے ہیں۔ دونوں ٹیوبوں کی چوڑائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جہاں 13 میٹر پر محیط ایک حصے کو ٹریفک کی نقل وحرکت کے لئے رکھا گیا ہے، وہیں 6 میٹر والے حصے کو ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کئے لئے ریزرو رکھا گیا ہے۔ چنانی ناشری بھارت کی واحد اور دنیا کی چھٹی ایسی روڑ ٹنل ہے جو قاطع (ٹرانسورس) وینٹی لیشن کے نظام سے لیس ہے۔ ٹرانسورس وینٹی لیشن کی بدولت گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھواں کی ٹنل کے اندر موجودگی کے بہت کم امکانات ہیں۔ اس نظام کی بدولت ٹنل کے راستے سے سفر کرنے والے مسافر گھوٹن سے محفوظ رہیں گے اور ٹنل کے اندر اچھی روشنی برقرار رہے گی۔ 2 اعشاریہ 85 کلو میٹر طویل جواہر ٹنل کے برخلاف چنانی ناشری ٹنل میں موبائیل فون بھی کال کرنے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
مواصلاتی کمپنیوں جیسے بی ایس این ایل، ائرٹیل اور آئیڈیا نے ٹنل کے اندر اپنی سگنل دستیاب کردی ہے۔ اس کے علاوہ نجی 92.7 ایف ایم نے بھی اپنی سگنل دستیاب کردی ہے۔ ٹنل کے دونوں ٹیوب صد فیصد واٹر پروف ہیںٹنل کے اندر گاڑیوں کی نقل وحرکت کو مانیٹر کرنے کے لئے ہر 75 میٹر کے بعد سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کیا گیا ہے۔ ٹنل کے اندر مجموعی طور پر 124 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردیے گئے ہیں۔ معقول روشنی کے لئے ٹنل کو چوبیسوں گھنٹے چلنے والی تھری ٹائیر لائٹنگ سسٹم سے لیس کیا گیا ہے۔ ٹنل کے اندر ہر 150 میٹر کے بعد ایس او ایس بوکس نصب کئے گئے ہیں جن کو مسافر کسی مشکل کی صورت میں ایمرجنسی ہاٹلائنز کی صورت میں استعمال کریں گے۔
مدد کی ضرورت پڑنے پر مسافروں کو اس ایس او ایس بوکس کا دروازہ کھول کر ‘ہیلو’ کہنا پڑے گا جس کے بعد اُس شخص کی آئی ٹی سی آر سیکشن میں بات ہوجائے گی۔ ان ایس او ایس بوکسوں میں فرسٹ ایڈ سہولیت کے علاوہ کچھ اہم ادویات بھی موجود رکھی گئی ہیں۔ سانس لینے میں تکلیف یا دوسری کسی تکلیف کی صورت میں ایس او ایس بوکس کے ذریعے آئی ٹی سی آر سے رابطہ قائم کرنے پر ایمبولینس یا کرین ٹنل کے ریزریو راستے سے فوری طور پر مدد کے لئے پہنچ جائے گی۔ پانچ یا پانچ میٹر سے کم لمبائی والی گاڑیوں کو ٹنل سے گذرنے کی اجازت ہوگی۔ گاڑیوں کی لمبائی چیک کرنے کے لئے ٹنل کے داخلی پوائنٹس پر خصوصی سنسرس نصب کئے گئے ہیں۔
چینانیـناشری سرنگ کا افتتاح کرنے کے نریندر مودی نے اودھم پور میں ایک نام نہاد ریلی جس مین گنتی کے چند لوگ ہی شریک تھے سے خطاب کرتے کہا کہ یہ صرف ایک سرنگ نہیں ہے بلکہ جموں و کشمیر کے لئے ترقی کی چھلانگ ہے۔ بالکل یہی سرنگ بھارت کے فوجیوں کی قبر بنے گی۔ اس سرنگ کی تعمیر میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا پسینہ لگا ہے۔
Narendra Modi
انہوں نے کہا کہ کچھ نوجوان پتھر کاٹ کر سرنگ بنا رہے ہیں، کچھ پتھر پھینک رہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں کو پتھر کی طاقت کو سمجھنا ہوگا ۔ پاکستان پر نشانہ لگاتے ہوئے مودی نے کہا کہ سرحد پار بیٹھے لوگ خود کو ہی نہیں سنبھال پا رہے ہیں مودی کشمیر پاکستان کی شہ رگ انڈیا کا اٹوٹ انگ نہیں اس لیے پاکستان بھارت کی ہر دہشت گردی کو دنیا کے سامنے اور کشمیریوں کی آواز بنتا رہے گا مودی کو کشمیریوں نے اچھی طرح پتھر کی طاقت سمجھائی ہی جس کومودی اور انڈیا کی نسلین بھی یاد رکھیں گئی کشمیری کا خون پسینہ صرف آزادی کی تحریک میں لگ رہا ہے کشمیریوں کو آزادی کے سوا کوئی پیشکش قبول نہیں اسکا اظہار وہ بھارت کی لاتعداد ترقی کی پیشکشیں ٹھکرا کر کر چکے ہیں مودی کے خطاب کے کچھ ہی دیر بعد کشمیری مجاہدین نے مقبوضہ کشمیر دارلحکومت سرینگر میں بھارتی فوج پر حملہ کرکے مودی کو پیغام دے دیا کہ امن چاہتے ہو تو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی فوجیں مقبوضہ کشمیر سے نکال لیں ورنہ انڈیا کا نام نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔