سری نگر (جیوڈیسک) سرینگر میں بھارتی فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹنٹ جنرل سوبرتا ساہا نے دعوی کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد صرف 200 رہ گئی ہے۔
لیفٹنٹ جنرل سوبرتا ساہا نے یہ بات زور دیکر کہی کہ یہ وادی میں کام کررہے مختلف اداروں اور ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو تخریبی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے ان کیلئے روزگار کے مواقع تلاش کریں۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس گ نے کہا ہے کہ شہریوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لینا بین الاقوامی قوانین کی رو سے ایک جنگی جرم ہے۔
جموں کشمیر میں فوج اور پولیس کے ہاتھوں اس جرم کا ارتکاب ایک معمول بن گیا ہیمزید750نوجوانوں کی بھرتی عمل میں لائی جائے گی جس کیلئے بھرتی مہم بہت جلد انجام دی جائے گی۔ انہوں نے آرمڈ فورسز سپیشل پائور ایکٹ کی واپسی کو بھارتی اور ریاستی سطح پر زیر بحث معاملہ قرار دیا۔
دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس گ نے کہا ہے کہ شہریوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لینا اور پھر ان کو اذیتیں پہنچانا بین الاقوامی قوانین کی رو سے ایک سنگین جنگی جرم ہے اور جموں کشمیر میں فوج اور پولیس کے ہاتھوں اس جرم کا ارتکاب ایک معمول بن گیا ہے۔
ایک بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ شوپیان پولیس نے سعدپورہ شوپیان میں دو سگے بھائیوں کو گرفتار کرکے ان کے بوڑے والدین اور خواتین کی نہ صرف تذلیل کی بلکہ نقدی اور زیورات بھی لوٹ لئے۔حریت نے پولیس کی اس کارروائی کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی سے تعبیر کرتے ہوئے اِس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔