مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخاب سے قبل 500 سے زائد نوجوان گرفتار

Kashmir

Kashmir

سرینگر (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ 30 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابی مرحلے سے قبل وادی بھر سے پانچ سو سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق ہم نے پتھر پھینکنے والے لوگوں کو ہی گرفتار کیا ہے جبکہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

سرینگر، گاندربل اور بڈگام سے باشندوں نے بتایا کہ پولیس نے چھاپوں کے دوران سینکڑوں لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔ رات کو بستیوں میں پولیس کی گاڑیاں آتی جاتی ہیں اور گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ہندو اکثریتی جموں خطے میں بالترتیب دس اور سترہ اپریل کو انتخابات ہوئے جن میں ساٹھ فی صد سے زائد ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

جموں خطے کے پونچھ، راجوری ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، بھدرواہ ، گول ، ارناس اور بانہال قصبوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن اس خطے میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے دی گئی بائیکاٹ کی کال کا اثر نہیں رہا۔ یہاں کسی علیحدگی پسند رہنماء نے کوئی مہم بھی نہیں چلائی۔

لیکن اس کے برعکس چوبیس اپریل کو مسلم اکثریتی کشمیر کے اننت ناگ خطے میں صرف اٹھائیس فی صد ووٹروں نے پولنگ مراکز کا رخ کیا۔ چار اضلاع پر محیط اس پارلیمانی حلقے میں ووٹنگ سے پہلے بھی مسلح تشدد کی وارداتیں ہوئیں اور ووٹنگ کے دوران بھی جن میں چار فورسز اہلکاروں تین شدت پسندوں اور چار سیاسی کارکنوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں پولنگ ڈیوٹی پر مامور ایک سرکاری ملازم، چار فورسز اہلکار اور چار سیاسی کارکن شامل ہیں۔