سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں منگل کو 12 ویں اسمبلی انتخابات کیلیے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوتے ہی یہ بات واضح ہوگئی کہ ریاست میں ایک بار پھرلوگوں نے کسی ایک پارٹی کو اپنا منڈیٹ نہیں دیا جس کے نتیجے میں معلق اسمبلی وجود میں آ گئی، ناکامی تسلیم کرتے ہوئے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے استعفیٰ دے دیا۔
انتخابی نتائج میں محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی مجموعی طور28نشستوں پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ کرسب سے بڑی واحد پارٹی کے طورپر ابھر کر سامنے آئی۔ بی جے پی نے جموں خطے میں25نشستوں پر جیت درج کرکے دوسری سب سے بڑی پارٹی کا اعزاز حاصل کیا، نیشنل کانفرنس 15 سیٹوں کے ساتھ تیسرے اور کانگریس 12 سیٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی۔
اس کے علاوہ پیپلز کانفرنس نے2 سیٹوں اور سی پی آئی ایم نے ایک پر جیت درج کی ہے جب کہ 4 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں جن میں انجینئر رشید اور حکیم محمد یاسین کے نام قابل ذکر ہیں۔ انتخابات میں بی جی پی کو 14 سیٹوں کا فائدہ ہوا جب کہ پی ڈی پی نے مزید7 نشستوں کا اضافہ کیا۔ نیشنل کانفر نس13جب کہ کانگریس 6سیٹوں کے خسارے میں رہی۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے نام نہاد انتخابات میں اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ گورنراین این ووہرا کو پیش کردیا۔
لبریشن فرنٹ کے محبوس و علیل چیئرمین یٰسین ملک کو صورہ میڈیکل انسٹیٹیوٹ سے ضلع اسلام آباد جیل منتقل کردیا گیا گذشتہ 4 روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے یاسین ملک کی حالت ابتر ہوچکی ہے اور ان کا بلڈ پریشر بھی کافی حد تک کم ہوچکا ہے اس خطرناک صورتحال میں جہاں انسان کو اسپتال میں ہونا چاہیے پولیس نے سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یاسین ملک کو علیل حالت میں منگل کو رات گئے اسلام آباد جیل منتقل کیا۔
لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں یاسین ملک کے ساتھ اظہار یکجہتی، پولیس کے جبر اور حریت پسند قائدین و اراکین کی مسلسل نظربندی کیخلاف ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتال کی۔ ادھر لال چوک سری نگرمیںجموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنوںنے احتجاجی مظاہرہ کیا، بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔