سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشنز گروپ نے پلوامہ کے علاقے قوئیل میں دو بی ایس ایف اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اطلاعات کے مطابق عینی شاہدین نے کہا کہ ہفتے کوحملے کے بعد ایس او جی اہلکاروں نے مقامی لوگوں پر شدید تشدد کیا جس کے خلاف علاقے میں لوگوں نے مظاہرے کئے۔ ایس او جی اہلکار محمد انور ڈار کے گھر میں گھس گئے اور پانچ سالہ بچی سمیت اہل خانہ کو شدید مار پیٹ کی۔
محمد انور ڈارنے کہا کہ شام کوہم اپنے گھر میں بیٹھے تھے کہ پولیس ٹاسک فورس کے اہلکار ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے گھر میں گھس گئے اورجو بھی ان کے سامنے آیا اس کی ہڈی پسلی ایک کر دی گئی۔انہوں نے کہا کہ درجنوں اہلکاروں نے ان کو اور ان کے اہل خانہ کو دبوچا اور انتہائی بے رحمی سے ان کو مارا حتیٰ کہ 5سالہ بچی کو بھی نہیں بخشا ۔ محمد انور نے کہا کہ میرے بیٹے کا بازو بھی توڑ دیا گیا اور میری 55 سالہ اہلیہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنا یا گیا اور یہ سب کچھ پولیس افسران کی موجود گی میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا برزلہ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف مجھے گھسیٹا جا رہا تھا تو دوسری طرف میری بیٹیوں پر ڈنڈے برسائے جا رہے تھے۔
محمد انور کی اہلیہ نے کہا کہ ایس او جی اہلکاروں نے تب تک زد وکوب جاری رکھا جب تک کہ ان کا بیٹا شکیل احمد بے ہوش ہوگیا۔عینی شاہدین کے مطابق بھارتی فورسزکے اہلکاروں نے محمد یوسف کے گھر میں گھس کر اس کے بیٹے مدثر کو بھی شدید مار پیٹ کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے انہیں سر پر شدیدچوٹیں آئیں اوران کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال سرینگر میں داخل کیا گیا۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ جب ہم نے واقعے کے خلاف پلوامہ پولیس سٹیشن میں ایف آئی آرر درج کرنے کی کوشش کی توکسی نے ہماری بات تک نہیں سنی اور ہمیں وہاں سے بھگا دیا گیا۔