سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ 2 مزید شہریوں کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہادت کے خلاف چوتھے روز بھی زبردست احتجاجی مظاہرے کرنے کے ساتھ شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔
اس دوران کشمیری مظاہرین اور بھارتی اہلکاروں میں شدید جھڑپوں میں 35 سے زائد مظاہرین‘ ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت 15 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ جامع مسجد قدیم میں بھارتی اہلکاروں نے جوتوں سمیت گھس کر وہاں موجود لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر ریگی پورہ، ملک پورہ سمیت دیگر علاقوں کے رہائشی مشتعل ہو گئے۔
انہوں نے زبردست احتجاجی جلوس نکالا اس دوران ایس پی آفس پر دھاوا بول کر سامان کی توڑ پھوڑ کی جبکہ ایک پولیس چوکی کو نذر آتش کر دیا، پولیس نے بیسیوں افراد کو گرفتار کر لیا دوسری طرف پولیس نے جے کی ایل ایف کے چیئرمین یاسین ملک کو رہا کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی چوتھے روز بھی میدان جنگ بنی رہی۔ فورسز نے مظاہرین پر اشک آور گیس کے گولے داغے ،یہ سلسلہ شام گئے جاری رہا۔ مشتعل لو گو ں نے گا ڑیو ں پر پتھرائو بھی کیا ۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمدیاسین ملک نے سینٹرل جیل سرینگر سے رہائی کے فورا بعد معروف سماجی قائد مرحوم حاجی سیف الد ین کے گھر واقع بٹہ وارہ سرینگر کا دورہ کیا جو چند روز قبل وفات پاگئے ہیں۔
علاوہ ازیں محاذ آزدی سر پرست اعظم انقلابی نے کہا کہ میں بھارتی حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے روایتی ہٹ دھرمی کا راستہ ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے پر امن تصفیہ کیلئے سہ فریقی مذاکرات کا بندو بست نہیں کیا تو جنگ بندی لائن کے آر پار آباد سبھی لاکھوں کشمیری جہاد اور قتال کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔جموں وکشمیر سالویشن مومنٹ نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین ظفر اکبر بٹ کی زیر صدارت مندوبین کے اجلاس میں ایک قرار داد میںہزاروں زیر حراست لاپتہ افرادکے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ اجلاس میں ایک اور متفقہ قرارداد کے ذریعہ کہا گیا کہ ریاست میں خواتین کے خلاف زیادتیاں عروج پر ہیں اور عالمی برادری اس غیر انسانی رویہ کو بند کرانے کے لئے اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرے۔