واشنگٹن (جیوڈیسک) مقبوضہ فلسطینی سر زمین پر اسرائیلی تعمیراتی سرگرمیوں کو “فوری اور مکمل طور پر ” روکے جانے کا مطالبہ کرنے والی قرار داد کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قبول کر لیا ہے۔
کونسل کے 15 اراکین میں سے 14 نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ ڈالا۔
ابتک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نکتہ چینیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہنے والے اور سن 2011 میں اسرائیل کی غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں کی مذمت کرنے والی مسودہ قرار داد کو ویٹو کرنے والے متحدہ امریکہ نے اب کی بار غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس قرار داد کے ذریعے اسرائیل سے مشرقی القدس سمیت تمام تر فلسطینی سر زمین پر غیر قانونی آباد کاریوں کو فی الفور روکنے اور قانونی ذمہ داریوں سے وابستہ رہنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سمینتھا پاور نے رائے دہی کے بعد اپنے اعلان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے رہائشی بستیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور یہ صورتحال علاقے میں دو ریاستی حل کی کوششوں کو خطرے سے دو چار کر رہی ہے، امریکہ گزشتہ 50 برسوں سے جاری ان کاروائیوں کو روکے جانے کی ضرورت کا پیغام دیتا چلا آیا ہے۔
فلسطینی مستقل مندوب ریاض منصور نے سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ امن مذاکرات کے سلسلے میں مثبت اثرات پیدا کرے گا۔
ادھر فلسطینی انتظامیہ نے سلامتی کونسل کی قرار داد کو “اسرائیلی پالیسیوں پر سخت طمانچے ” کے طور پر پیش کیا ہے۔
فلسطینی تنظیم نجات کے سیکرٹری جنرل سعید اُریکات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کی سللامتی کونسل کا ایک اہم فیصلہ ہے۔
دوسری جانب حماس، جہاد اسلامی اور الفتح تحریکوں نے بھی اپنے اپنے اعلانات میں اس چیز کو فلسطینیوں کی فتح سے تعبیر کیا ہے۔