یوٹاہ: سمندر دنیا کے 70 فیصد رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں اور اب دنیا میں تحفظ کے حامل سمندری علاقوں کے مفصل نقشے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگرسمندروں کی حفاظت کی جائے تو اس سے نہ صرف آب و ہوا میں تبدیلی کے مسائل حل ہوسکتے ہیں بلکہ عالمی غذا کی فراہمی اور حیاتیاتی تنوع کا بحران بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔
اس اہم سروے کی تفصیلات ایک تحقیقی مقالے میں شائع ہوئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ سمندروں کا سختی سے تحفظ کیا جائے تو صحتمند خوراک کی مسلسل فراہمی یقینی ہوجائے گی، سمندری جانوروں کے مسکن اور ان کی بقا کو فروغ ملے گا اور شاید موسمیاتی تبدیلیوں کا قدرتی حل بھی برآمد ہوسکے گا۔
ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے سمندروں میں خاص مقامات کی نشاندہی کی ہے۔ اگر ان کی کڑی نگرانی اور حفاظت کی جائے تو 80 فیصد سمندری حیات کو تحفظ ملے گا، ماہی گیری کی تعداد میں 80 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ ہوگا، اور سمندری فرش کی ٹرالنگ روکنے سے ایک ارب ٹن تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوجائے گا۔ کیونکہ سمندری فرش پر ماہی گیری کا یہ طریقہ نہایت خطرناک ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ٹرالنگ کا عمل نہ صرف سمندری حیاتیات کےلیے تباہ کن ہے بلکہ اس سے سمندروں میں سالانہ کروڑوں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ سمندری پانیوں میں گھل رہی ہے۔ اس تحقیق کے اہم رکن پروفیسر اینرک سیلا کہتے ہیں کہ اس وقت عالمی بحر کے صرف سات فیصد رقبے کو تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دے کر کہا کہ 2030 تک سمندروں کے 30 فیصد حصے کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے بے پناہ فوائد حاصل ہوں گے۔
اپنی تحقیق میں انہوں نے سمندری ڈیٹا اور الگورتھم کی مدد سے کہا ہے کہ عالمی سطح پر یہ کام ممکن ہے اور اس میں تمام شریک کو ایک میزپربیٹھنا ہوگا کیونکہ سمندروں کا تحفظ ہر حال میں انسانوں کو ان گنت فوائد فراہم کرسکتا ہے۔
اس تحقیق میں بین الاقوامی ماہرین نے اہم کردار ادا کیا ہے جس میں محض نقشے کی بجائے ایک پورا منصوبہ (فریم ورک) کہا جاسکتا ہے جو ایک تہائی سمندری علاقوں کی سخت نگرانی اور تحفظ پر زور دیتا ہے کیونکہ سمندر کے یہ مقامات خود کی مرمت اور بحالی کے شاندار خواص رکھتے ہیں۔
ان علاقوں کو ایم پی اے یا میرین پروٹیکٹڈ ایریا کہا جاتا ہے جہاں ماہی گیری پر پابندی عائد کرکے بہت سے فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح پورا ماحول اور مسکن دھیرے دھیرے بحال ہوجاتا ہے۔ دوسری جانب رپورٹ میں سمندری فرش کی ٹرالنگ کو انتہائی تباہ کن قرار دیا گیا ہے۔