مظفر آباد (جیوڈیسک) 8 اکتوبر کے زلزلے کو8 سال گزرچکے لیکن متاثرین آج بھی تعمیر نو کے منتظر ہیں۔ نیو بالا کوٹ سٹی اب بھی سیاست کی نذر ہے اور متاثرین 5سال سے اس منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ حکومت نے تعمیر نو کیلئے کیا اعلانات کیے تھے؟ اوران پر کیوں عمل درآمد کیوں نہ ہوسکا؟ سال 2005۔ 8 اکتوبر۔ 8 بج کر 52 منٹ پر۔ آزادکشمیر، بالاکوٹ سمیت دیگر علاقوں میں زلزلے نے قیامت ڈھادی۔ 75 ہزار افراد اپنے پیاروں سے بچھڑے۔ ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔
حکومت کی طرف سے تعمیر نو کے بڑے اعلانات سامنے آئے لیکن 5سال گزربھی گئے، متاثرین کے ساتھ کیے گئے وعدے ایفانہ ہوسکے۔ ساڑھے 14 ہزار ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف ساڑھے 9 ہزار ہی مکمل ہوسکے۔ بڑے شہروں مظفر آباد ، باغ اور راولاکوٹ میں تو کام 70 فی صد تک مکمل ہوا تاہم بالاکوٹ نیو سٹی منصوبے پر 20 سے 30 فیصد کام ہی ہوسکا ہے۔ ایرا حکام کہتے ہیں کہ انہیں کام ہی نہیں کرنے دیا جا رہا۔
ایرا حکام کے مطابق عالمی برادری نے تو اپنے وعدے پورے کر دیے لیکن حکومتوں کی طرف سے فنڈز کا حصول مسئلہ ہی رہا۔ ڈائریکٹر جنرل پلاننگ ایرابر یگیڈئر (ر) پرویز نیازی کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کی قلت کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہو پا رہے۔ ایرا حکام کا کہنا ہے کہ 8 سال گزرنے کے باوجود بھی تعمیر نو کے کام مکمل کرنے کے لیے مزید 70 ارب روپے ضرورت ہے۔
اگر یہ رقم دو سال میں مل جائے تو 2سے 3سال میں کام مکمل ہو سکتا ہے اگر موجودہ رفتار سے کام چلتا رہا تو یہ آئندہ 7 سے 10 بھی لگ سکتے ہیں۔