تحریر : محمد یعقوب غازی طوفان، سیلاب زلزلہ، لینڈ سلائیڈنگ، بارش سے تباہی سے آگاہی کیلئے بڑے بڑے پوسٹر لگے دیکھے ۔ میں سوچ رہا تھا لوگ کس نقطہ ء نظر سے اِن آفات کو دیکھتے ہیں اور اسکے لئے احتیاطی تدابیر کرتے ہیں ۔ تو میں نے انکو اس نیم حکیم کی طرح پایہ جس نے کسی بچے کی ٹانگ ٹوٹنے پہ پیٹ کے کیڑوں کی دوا منتخب کی یہ کہتے ہوئے اگر اسکے پیٹ میں کیڑے نہ ہوتے تو یہ حرکتیں نہ کرتا اور نوبت یہاں تک نہ پہنچتا۔ بد قسمتی سے میری قوم نے اگر ان آفات کو دیکھا تو صرف اسباب کی حد تک کھبی بھی مسبب الاسباب کی طرف غور نہیں کیا ۔ 2005بالاکوٹ کا زلزلہ ہو یا سیلاب اور طوفان کے آفات ہوں۔
پیارے آقاومولا آندھی کے وقت نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے یہ کہتے ہوئے کہ پہلی قوموں پہ اسیطرح اللہ کا عذاب آیا ۔یہ حال تھا کونین کے سردار کا خاتم الانبیاء کا ۔ اگر قرآنِ مجید کا مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ اپنے نافرمان قوموں پہ عذاب بھیجتے ہیں۔
حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کی طرف سے مدین والوں کیلئے رسول بنا کربھیجے گئے تھے انکی کی قوم پہ ناپ تول میں کمی کرنے کی بیماری میں مبتلاء تھی حضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں اللہ کی طرف بلایا اور ناپ تول میں کمی کرنے پر اللہ کے عذاب سے ڈرایا لیکن قوم نہ مانی الٹا یہ کہا اے شعیب !تیری نمازیں یہ حکم کرتی ہیں کہ ہم انکی عبادت چھوڑ دیں جنکی ہمارے آباؤاجدادعبادت کرتے تھے، یا یہ کہ آپ ہمارے مالوں میں جو چاہو کرو (القرآن)۔جب قوم حد سے گزرگئی تو اللہ نے عذاب بھیجا۔
Hazrat Mohammad PBUH
حضرت لوط علیہ السلام کو سدوم (جو اردن کے قریب ایک علاقہ تھا) والوں کی طرف اللہ نے رسول بناکر بھیجا حضرت لوط علیہ السلام جس قوم کی طرف مبعوث ہوئے وہ قوم لواطت (مرد کا مرد سے اپنی خواہش پوری کرنا) کی بیماری میں مبتلاء تھی ۔ حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھایا قوم کی نافرمانی حد سے بڑھی تو اللہ نے انکی قوم پہ عذاب نازل کیا کہ زمین کے اس ٹکڑے کو آسمانوں پہ اُٹھایا اور الٹا نیچے پٹخ دیا اسکے بعد اس جگہ پہ پتھر کی بارش ہوئی ۔ اور ایسی جگہوں سے آپﷺ نے صحابہ کرام کو تیز چلنے کا ارشاد فرمایا۔
قارون حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم سے تھا ۔ بہت مالدار تھا اسکے مال کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا : قارون موسیٰ( علیہ السلام) کی قوم میں سے تھا اور ان پر بغاوت کیا۔ہم نے اسے اتنے خزانے دئیے تھے کہ ان خزانوں کی چابیاں ایک طاقتور جماعت مشکل سے اٹھاتی تھی (القرآن)۔جب اسے زکٰوۃ کی ادائیگی کا حکم ہوا تو کہنے لگا یہ مال تو مجھے میری سمجھ داری کی وجہ سے دیا گیا۔ اللہ تعالٰی نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور عبرت کا نشان بن گیا ۔ یہ نمونے کے طور پہ کچھ واقعات تھے جنکا میں نے حوالہ دیا۔
آج ہم اپنا اور اپنی قوم کا محاسبہ کریں کہ کونسی خرابی ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں ہے ۔ اگر ہم آفات سے بچنا چاہتے ہیں تو اسباب سے بچنے کی تدبیر سے پہلے مسبب الاسباب کی نافرمانی سے بچنے کی تدبیر کریں تاکہ آفات آئیں ہی نہ ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے انکے زمانہء خلافت میں مدینہ میں زلزلہ آیا تو امیرالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے زمین سے مخاطب ہوکے فرمایا کیا عمر نے تجھ پہ انصاف نہیں کیا ؟ تاریخ شاہد ہے زمین کا ہلنا بند ہوا آج تک کھبی مدینہ میں زلزلہ نہیں آیا۔