ابوظہبی (جیوڈیسک) پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے سیریز میں بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف وائٹ واش کرنے کے بعد آئی سی سی کی عالمی ون ڈے رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن بھی حاصل کرلی۔
بدھ کو ابوظہبی میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 136 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
اظہرعلی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو ان کی اور بابراعظم کی سنچریوں کی بدولت پاکستان نے 50 اوورز کا اختتام 308 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر کیا۔ آخری چار میچوں میں یہ تیسرا موقع ہے کہ پاکستان نے تین سو یا زائد رنز سکور کیے ہیں۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم سیریز میں مسلسل تیسری مرتبہ دوسری بیٹنگ کرتے ہوئے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہی۔ اس مرتبہ اس کی ہمت 44 اوورز میں صرف 172رنز پر آکر ٹوٹ گئی جو اس سیریز میں اس کا سب سے کم سکور بھی ہے۔
پاکستان کی اننگز میں شرجیل خان اور اظہرعلی نے ٹیم کو 85 رنز کا آغاز فراہم کیا۔ پاکستان کی جانب سے پہلی وکٹ فاسٹ بولر سہیل خان نے حاصل کی
یہ پاکستان کی 15 اننگز میں پہلی نصف سنچری اوپننگ شراکت تھی لیکن شرجیل خان ایک بار پھر اپنی اننگز کو بڑے سکور میں تبدیل کرنے سے پہلے ہی 38 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اظہرعلی نے گذشتہ دو ناکام اننگز کا غصہ ویسٹ انڈین بولنگ پر اتارتے ہوئے تیسری ون ڈے سنچری سکور کر ڈالی۔
وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں تین سنچریاں بنانے والے پہلے پاکستانی کپتان بنے ہیں۔ ان سے قبل شاہد آفریدی اور انضمام الحق نے کپتان کی حیثیت سے دو دو سنچریاں بنائی تھیں۔ اظہرعلی آٹھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 101 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
بابراعظم نے اپنی زبردست فارم کو برقرار رکھتے ہوئے سیریز میں تیسری سنچری سکور کی۔ وہ ظہیرعباس اور سعید انور کے بعد تیسرے پاکستانی بیٹسمین بن گئے ہیں جنھوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں تین لگاتار اننگز میں سنچریاں سکور کی ہیں۔
بابراعظم آٹھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے117 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ انھوں نے اس سیریز میں 360 رنز بنائے ہیں جو تین میچوں کی دو طرفہ سیریز میں دنیا کے کسی بھی بیٹسمین کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔
پاکستان کی اننگز کی خاص بات بابر اعظم کی مسلسل تیسرے میچ میں تیسری سنچری اور آؤٹ آف فارم اظہر علی کی سنچری تھی۔ اظہرعلی اور بابراعظم نے دوسری وکٹ کی شراکت میں147 رنز کا اضافہ کیا۔
ایک مرحلے پر ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ پاکستانی ٹیم سکور کو 350 تک لے جائے گی لیکن پاکستانی بیٹسمین آخری 13 اوورز میں صرف دو چوکے ہی لگانے میں کامیاب ہوسکے۔
پاکستان نے پانچ وکٹیں صرف 71 رنز کے اضافے پر گنوائیں۔ آخری دس اوورز میں صرف 69 رنز بن سکے۔ ویسٹ انڈین بیٹنگ کو ایک بار پھر بکھرنے میں دیر نہیں لگی۔ پہلا گھاؤ سہیل خان نے لگایا جو ورلڈ کپ کے بعد پہلا ون ڈے کھیل رہے تھے انھوں نے اپنا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے ایون لوئس کو بولڈ کیا۔
پہلی وکٹ کی 45 رنز کی شراکت ٹوٹتے ہی ویسٹ انڈیز کی چار وکٹیں سکور میں صرف 48 رنز کے اضافے پر گرگئیں جن میں گذشتہ میچ میں نصف سنچریاں بنانے والے ڈیرن براوو اور مارلن سیمیولز بھی شامل تھے جس نے مقابلہ کرنے کی رہی سہی امید بھی ختم کردی۔
پاکستان کے 308 رنز کے جواب میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم صرف 172 رنز ہی بنا سکی۔ کپتان جیسن ہولڈر اور دنیش رام دین کا وکٹ پر قدرے طویل قیام صرف 42 رنز کے اضافے کا سبب بن سکا۔
ہولڈر کو عماد وسیم نے بولڈ کیا جس کے بعد محمد نواز نے ایک ہی اوور میں سنیل نارائن اور سلیمان بین کی وکٹیں حاصل کر ڈالیں۔
وہاب ریاض نے الزاری جوزف کو آؤٹ کر کے ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی وکٹوں کی سنچری مکمل کر لی۔ وہ پاکستان کے 19ویں بولر ہیں جنھوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں سو یا زائد وکٹیں حاصل کی ہیں۔
دنیش رام دین آؤٹ ہونے والے آخری بیٹسمین تھے جنھوں نے37 رنز بنانے کے لیے 70 گیندیں کھیلیں۔
پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب بولر محمد نواز رہے جنھوں نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ تین میچوں کی اس سیریز میں انھوں نے مجموعی طور پر سات وکٹیں حاصل کی ہیں جو دونوں ٹیموں میں کسی بھی بولر کی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔