انگلینڈ (جیوڈیسک) پاکستان کی ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم اس وقت ون ڈے کرکٹ میں دنیا سے بہت پیچھے ہے۔
تاہم انھیں اس بات پر اطمینان ہے کہ انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں چند باصلاحیت کرکٹرز سامنے آئے ہیں جو ٹیم میں آل راؤنڈر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کی ٹیم نے پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں پاکستان کے خلاف کامیابی حاصل کی تاہم وہ ’وائٹ واش‘ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی اور کارڈف میں پانچواں اور آخری میچ پاکستان نے تین سو تین رنز کا ہدف عبور کرتے ہوئے میچ چار وکٹوں سے جیت لیا۔
اظہرعلی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سٹرائیک ریٹ کے معاملے میں پاکستانی ٹیم باقی دنیا سے کافی پیچھے ہے۔ ’اس معاملے میں بہتری لانے میں وقت لگے گا۔ کھلاڑی اپنے طور پر کوشش کر رہے ہیں اور کوچنگ سٹاف بھی اس سلسلے میں بہت محنت کر رہا ہے۔‘
اظہر علی نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز بہت سخت رہی۔ پاکستانی ٹیم بہت اچھی کرکٹ نہیں کھیل سکی لیکن اس سیریز کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ کچھ باصلاحیت کرکٹرز ضرور سامنے آئے ہیں جیسے حسن علی، محمد نواز اور عماد وسیم نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی ٹیم کا اس وقت ایک بڑا مسئلہ آل راؤنڈر کا ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ اس دورے میں ہمیں دو آل راؤنڈر مل گئے ہیں اور اگر انھیں سپورٹ کیا جائے تو وہ ٹیم کے لیے بڑے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔‘
اظہر علی نے اپنی بیٹنگ کی کارکردگی کے بارے میں کہا کہ کسی بھی کپتان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی انفرادی کارکردگی سے ٹیم کے لیے مثال بنے۔
ان کے مطابق اس سیریز میں انھوں نے 80 اور 82 رنز کی دو ایسی اننگز کھیلی ہیں جن سے انھیں اپنا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی اور وہ کوشش کریں گے کہ آئندہ میچوں میں بھی اسی طرح کھیل سکیں۔
اظہر علی نے کہا کہ تین سو رنز کے ہدف تک پہنچنے کے لیے بڑی پارٹنرشپس ضروری ہوتی ہیں۔
’جب ایک ہی اوور میں دو وکٹیں گریں تو ٹیم مشکل میں دکھائی دے رہی تھی لیکن سرفراز احمد اور شعیب ملک نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی اور یہی پارٹنرشپ ٹیم کو جیتنے کی پوزیشن میں لے آئی۔‘
اظہر علی کہتے ہیں کہ اس وقت سب سے اہم بات چیز کارکردگی میں بہتری لانا ہے اور ایک ساتھ کئی باتوں کے بارے میں سوچنا نہیں چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی ہوگی تاکہ وہ تیار ہوکر میچ ونرز بن سکیں اور ٹیم کو ذہنی طور پر مضبوط بنانا ہوگا۔