کراچی (جیوڈیسک) یونس خان کی ون ڈے اسکواڈ میں واپسی ’’اپنوں‘‘ کو ہی کھٹکنے لگی، سلیکشن کمیٹی سینئر بیٹسمین کو منتخب کرنا چاہتی ہے مگر ٹیم مینجمنٹ اس سے متفق نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ٹیسٹ کرکٹ میں زیادہ رنز کا ملکی ریکارڈ توڑنے اور 9ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے یونس خان کا ستارہ ان دنوں عروج پر ہے، حال ہی میں انھوں نے انگلینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں سنچری بنا کر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا، وہ خود کئی بار ون ڈے اسکواڈ میں واپسی کی خواہش ظاہر کر چکے مگر اب سلیکٹرز بھی ان کے ہمنوا بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سینئر بیٹسمین کو ون ڈے اسکواڈ کا حصہ بنا لیا گیا مگر ٹیم مینجمنٹ اس سے متفق نہیں ہے۔
کوچ وقار یونس ویسے ہی سینئرز کو زیادہ پسند نہیں کرتے، ان کا خیال ہے کہ یونس کی واپسی درست فیصلہ نہیں ہوگا، اس حوالے سے بات چیت کیلیے چیف سلیکٹر ہارون رشید جمعے کو دبئی روانہ ہو رہے ہیں، گذشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے معاملے کا اثر کم کرنا چاہا مگر ڈھکے چھپے الفاظ میں بھی بہت کچھ کہہ گئے۔
ہارون رشید نے کہا کہ ہمارے یہاں بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہونے لگتی ہیں کہ کیا ہو رہا ہے، ممکن ہے کہیں سے کوئی خبر میڈیا میں لیک ہوتی ہو گی تو صحافی اس پر بات کرتے ہیں، مگر میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یونس کی سلیکشن پر کوئی تنازع نہیں ہے، جب آپ کسی میٹنگ میں بیٹھے ہوں تو ایک دوسرے سے تمام نکات پر گفتگو کرتے ہیں، سب کا تمام پر متفق ہونا ضروری نہیں ہوتا، مگر جب آپ وہاں سے اٹھتے ہیں تو اطمینان ہوتا ہے کہ ٹیم سب کی مشاورت سے بنی ہے، میں دبئی اسی لیے ہی جا رہا ہوں کیونکہ ٹیم مینجمنٹ ٹیسٹ سیریز میں اتنی مصروف ہے، لہذا میں نہیں سمجھتا تھا کہ درمیان میں ان کی توجہ کسی اور جانب مبذول کرائی جائے، اب تیسرے ٹیسٹ سے قبل موقع ملا ہے تو وہاں جا کر سب سے ملاقات کروں گا۔
چیف سلیکٹر نے کہا کہ شارجہ ٹیسٹ کے تیسرے، چوتھے دن ہم چیئرمین کی منظوری سے ون ڈے ٹیم کا اعلان کر دیں گے، نوجوانوں کو موقع دینا اچھی بات لیکن ساتھ یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے کہ اس وقت آپ کہاں موجود اور ٹیم کی ضروریات کیا ہیں، یہ بھی اہم بات ہے کہ جس پلیئر کو منتخب کرنے کی بات ہو رہی ہے وہ ٹیم کیلیے مفید ثابت ہو گا یا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ میڈیا نے کیسے سوچ لیا کہ نوجوان پلیئرز ٹیم سے باہر ہوں گے، گوکہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا مگر ہم تو ایک، دو کھلاڑیوں کی ہی بات کر رہے ہیں، آپ کو کبھی آگے جانے کیلیے ایک قدم پیچھے بھی ہونا پڑتا ہے، میں حیران ہوتا ہوں کہ وہی میڈیا کسی کھلاڑی کیلیے کہتا ہے کہ اسے کیوں نہیں منتخب کیا جا رہا، پھر کہا جاتا ہے کہ کیوں ٹیم میں شامل کر لیا۔
ہارون رشید نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہوا پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے ہوگا، ہمارا کسی سے ذاتی عناد ہے نہ کسی کو ذاتی فائدہ پہنچانے جا رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ میڈیا نے ازخود یونس کو ٹیم میں شامل کر لیا، جہاں تک پرفارمنس کی بات ہے تو ایسے ہی سینئر پلیئرز ہزاروں رنز بنا چکے، ایک ، دو سیریز میں آؤٹ آف فارم ہونا کرکٹ کا حصہ ہوتا ہے، کسی ایک خراب کارکردگی پر آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ختم ہو گیا ہے۔