آفسر شاہی اور غریب عوام

Jhang

Jhang

تحریر: شفقت اللہ خان سیال
ضلع جھنگ قدیمی اضلاع میں سے ایک ضلع ہے۔ وہ وقت بھی تھا جس وقت اس کی حد شیخوپورہ تک تھی۔فیصل آباد۔ٹوبہ۔چینوٹ وغیرہ اس کی تحصیل ہوا کرتی تھی۔اس پر کسی بھی سیاستدان نے کوئی توجہ نہ دی ۔جبکہ ہر دور میں جھنگ کا کوئی وزیر۔ مشیر رہے۔لیکن وقت نے ایک بے رحم کروٹ لی اور فیصل آباد جو اس کی تحصیل ہوا کرتا تھا ۔وہ ڈویژن بن گیا ۔ٹوبہ بھی ضلع بن گیا۔ چینوٹ جو اس کی تحصیل تھی وہ بھی آج ایک ضلع بن چکا ہے۔اب یہ چار تحصیلوں میں رہا گیا۔

پہلے اس کی دوتحصیل ہوتی تھی۔تحصیل جھنگ اور تحصیل شورکوٹ۔ احمد پورسیال کو تحصیل بنا دیا گیا۔اس کے بعد اٹھارہ ہزاری کو بھی تحصیل بنا دیا گیا۔ایوب چوک جہاں پر سے کراچی سے لیے کر خیبر تک کی ٹریفک گزارتی ہے ۔وہاں آج تک ٹریفک سگنل نہیں لگ سگے۔کسی دوسرئے ضلع میں جائے تو ان کے لاری اڈئے آباد ہے۔جس کی ٹیکس وصولی بھی ہوتی ہے۔مگر افسوس تو اس بات کا ہے ۔کہ جھنگ کا لاری اڈاویران اور ایوب چوک جس پر ہر وقت ٹریفک کا رش لگا رہتا ہے۔وہاں پر بس اڈئے ،ویگن سیٹڈبن چکے ہیں ۔یہ میرے شہر کی بد قسمتی نہیں تو اور کیا ہے۔آج تک یہ اڈے کوئی ختم نہیں کرواسکا۔اور نہ ہی شہر کے کسی چوک میں کوئی ٹریفک سگنل٧٧ ہے۔اچھا خیر میںآیند کالم میں لکھوں گا۔میں آ پ کی تو جہ ایک مسئلے کی طرف دلوانا چاہا رہا ہوں ۔ہاں تو میں کہا رہا تھا۔کہاآج میرا جانا اسٹیشن چوک جھنگ سٹی کی طرف ہوا جہاں میں نہ پہنچ سگا۔ہوا کچھ اسے کہ میں میلاد چوک سے گزرا تو وہ سٹرک اکھاڑ کر اس میں سیوریج ڈال دیاگیا تھا اور سٹرک کی تیاری بھی ابھی تک نہیں ہوئی ورنہ کسی نہ کسی جگہ سٹرک بنانے کے لیے کوئی پتھر ماجود ہوتا مگر مجھے پتھر کسی جگہ نظر نہیں آیا۔

خیر میںوہاں سے گزرتا ہوا بازار میں داخل ہوا اور باب عمر گیٹ پر پہنچا تو پکے ریلوئے روڈ کو اکھاڑ ہوا تھا ۔اور سیوریج ڈالا جارہا تھا۔میں کچے ریلوئے روڈ کی طرف گیا تو اس کی سٹرک کو اکھاڑ کر اس میں بھی سیوریج ڈال رہے تھے۔خیر میں وہاں سے ہوتا ہوا جھنگ روڈ آدھیول کی جانب آیا تو اس کی سٹرک کو اکھاڑ دیا گیا تھا۔اور سیوریج پایپ ڈالے جارہے تھے میں ادھر سے بھی واپس ہو کہ لاری اڈئے سے گزرتا ہوں۔وہاں بھی ایک سٹرک کو اکھاڑکراس میں سیوریج پائپ ڈال رہے تھے۔یہاں یہ بات بتانا آ کو ضروری سمجھتا ہو ۔کہ جھنگ روڈ جو تقریبا تین چار سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔اس کو ان لوگوں نے اب سیوریج کے لیے اکھاڑ دیا ہے ۔اب ہر طرف سیوریج پائپ کے لیے سٹرکے اکھاڑ دی گئی ہے ۔جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔سیوریج تو چلویہ ڈال دے گئے ۔مگر یہ تمام روڈ جن کو ان لوگوں نے سیوریج کے لے اکھاڑا ہے وہ کب تعمیر ہو گے۔یہی سوچتا ہوامیں ٹی ایم اے جھنگ پہنچ گیا۔

Dirt

Dirt

وہاں مجھے ایک شخص مل گیا ۔وہ بولا بھائی خیر تو ہے آج بہت پریشان نظر آرہے ہو۔میں نے اس کو بتایا کہ بھائی اسٹیشن چوک کی طرف جانا تھا ۔مگرجس طرف بھی گیا آگے سے سٹرکوں کو اکھاڑ کر ان میں سیوریج پائپ ڈالے جا رہے ہیں ۔توشہر میں سیوریج تو ڈال دیا جائے گا ۔مگر اس کے بعد یہ تمام سڑک جن پرسیوریج ڈالا جا رہا ہے۔یہ سڑکے کب بنے گئی۔تواس نے کہا کہ شہر میں جتنے بھی کام ہو رہے اکژیت کا م سب انجیئینر کے پاس ہے۔آ پ یہ ان سے ہی پوچھ لیے ۔ان کا کمرہ یہاں ٹی ایم اے کے گیٹ سے باہر جاو گئے تو فائر برگیڈ کی عمارات کے اوپر والا کمرہ ہے۔میں وہاں سے اٹھا اور کے کمرئے میں چلاگیا۔وہاں اس کا ملازم ماجود تھا۔

میں نے اس سے پوچھا کہ کہا ہے تو اس نے بتایا کہ وہ ابھی نہیں آیا۔یہ وہ ملازم تھا جس کو میں نے ایک دو دفعہ ٹی ایم اے کے گیٹ پر دیکھا تھا۔جو وہاں چوکیداری کرتا تھا۔لیکن اب وہ سب انجینیئر کا ملازم بن چکا ہے۔خیر تو واپس ٹی ایم اے واپس آگیا۔اور ٹی ایم او کے کمرہ کا پوچھا اور اس کے کمرئے کی طرف گیا ۔تو اس کے کمرئے کے باہر بیٹھے ملازم نے بتایا کہ ہمارئے صاحب نہیں آئے۔تو میں سوچ میں ڈوب گیا اور اور جا کر ٹی ایم اے کے گراونڈ میں بیٹھ گیا ۔وہاں پہلے سے ماجود کچھ لوگ آپس میں گفتگو کر رہے تھے۔کہ یار اللہ ہی حافظ ہے ہم مسلمان کا۔کہ میں کتنے دن سے یہاں کے چکر لگا رہا ہو ں ۔مگر میری یہاں کوئی نہیں سنتا۔

اب ٹی ایم او آئے تو اس کو ہی بتائو کہ جھنگ شہر میں ناجائزتجاوزات کی بھر مارہو چکی ہے۔دوسری آواز آئی کہ بھائی کس دنیا میں ہو یہاں ٹی ایم اے میں تقریبا سات کے آٹھ سب انجینیئرز ہے ۔مگر ان میں دو ہی ایسے لوگ ہے جن کے پاس سب سے زیادہ ٹی ایم اے کی سکیمے ہے ۔جو بھی کوئی بڑی سکیم دیکھوں گئے ۔انہی کے پاس ہو گئی سکیموں پر کام ہورہے ہے۔لیکن یہ بندئے ہے کہ مشین کہ ہر کام کو یہ چیک کر کے ٹھیکیدار حضرات کو بل بنا کر دے رہے ہے۔پہلی آواز آئی کہ بھائی مثال کے طور جب ٹینڈر ہوتے ہے۔تو نئے آنے والے ٹھیکیدار حضرات جن کو ٹھیکیداری کی الف ب بھی نہیں آتی ان کی لسٹ مینٹ کر دی جاتی ہے ۔کوئی ان ایماندار افسر ان ٹھیکیدارحضرات کے ٹیسٹ لے لیے تو کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوگا۔مگر یہ کرئے گا کون۔ٹیسٹ لیے گا کون یہاں جس کسی کواور کوئی کام نہیں آتا وہ ٹھیکیدار بن جاتا ہے۔

یہاں تو یہ بھی سننے کو آیا ہے کہ سیوریج ڈالنے والوں سے لیول بھی ٹھیک سے نہیں ہوتا۔جب لیول ٹھیک نہیں ہوگا وہ سیوریج کیسے کام کرئے گا۔وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف ۔چیف سیکرٹری پنجاب۔سیکرٹری بلدیات۔وحکام بالا سے مطالبہ ہے ۔کہ ایماندار فرض شناش افسران کی ٹیم تشکیل دئے ۔جو جھنگ کی تما م سکیمے چیک کرئے۔اور نااہل ٹھیکیداروں کے لائیسنس کینسل کیا جائے۔اور جن لوگوں نے سکیموں پرکام کیا ہے ۔یہ جن کے کام درست نہ ہے تو ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔

Shafqat Ullah Sial

Shafqat Ullah Sial

تحریر: شفقت اللہ خان سیال