لاہور (جیوڈیسک) ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ وزارت مذہبی امور نے بدنیتی پر مبنی حج کوٹہ کی تقسیم کی ہے۔
سعودی حکومت نے پاکستان کو اس مرتبہ ایک لاکھ تینتالیس ہزار تین سو اڑسٹھ کا حج کوٹہ دیا ہے جس میں سے پچاس فیصد سرکاری حج کوٹہ اور پچاس فیصد پرائیوٹ ٹور آپریٹرز کو دینا تھا لیکن وزارت مذہبی امور نے یہاں 71684 کوٹہ سرکاری طور پر دینے کے بجائے صرف 53814 دیا گیا ہے۔
جس سے سرکاری سکیم کے تحت سستا حج کرنے کا حق شہریوں سے چھین کر مہنگا حج کروانیوالے پرائیوٹ ٹوور آپریٹرز کو دیا گیا ہے اور اس حوالے سے وزارت مذہبی امور نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت ، وزاررت مذہبی امور ، وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل پاکستان کو انتیس مئی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔