تحریر : سفینہ نعیم طوطا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔ کئی لوگوں نے گھر میں طوطے پال رکھے ہیں پنجروں میں بند یہ طوطے ہر وہ بات دہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو انہیں رٹا دی جاتی ہے اور ان کے یہ رٹے رٹائے چند جملے ہی لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں ان قدرتی اور گھر یلوں طوطوں کے مقابلے میں سرکاری طو طوں کی بات ہی کچھ اور ہے۔یہ بیچارے ذاتی مفادات کی خاطر انسان ہوتے ہوئے بھی ایک پرندے کا روپ دھارنے پر مجبور ہیںیہ جسمانی طور پر آزاد رہ کر بھی ذھنی طور پر پنجرے میں بند ہوتے ہیں۔ حالانکہ انسان ہو کر طوطے کی ذمہ داریاں نبھانا کوئی آسان کام نہیں مگر حکمرانوں کے قرب کے حصول کی خاطر ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔
لالچ ،مفاد پرستی اور خود غرضی کی آگ نے ان کی یا د داشت اور صلاحیتوں کو بھسم کرڈالا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا اشرف المخلوق ہونا بھی بھول چکے ہیں حکمرانوں کے قصیدے گاگا کر ان کی حا لت یہ ہو چکی ہے کہ اڑتے طوطے کو دیکھتے ہی ان میں اپنا ئیت کا جذبہ انگڑائی لینے لگتا ہے البتہ انہیں اس کنفیو ژن کا سا منا ہے کہ یہ اڑتے طوطوں میں سے ہیں یا کہ چلتے پھرتے انسانوں میںسے ہیں۔یہی شک ان دونوں نسلوں میں دوریوں کا سبب ہے۔ یہ سرکاری طوطے اپنی ذمہ داریاں کس طرح نبھارہے ہیں ان کی ایک جھلک روزانہ اخبارات اور ٹی وی سکرین پر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ptvہمیشہ سے ان
سر کاری طوطوں کا مسکن چلا آ رہا ہے ۔جو ان سر کا ری طوطوں کو پرمو ٹ کر نے کا سب سے بڑاذریعہ ہے ۔نیز ptvنے ہر حکمران کے گیت گانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ptv کا خبر نا مہ آ ج جبر نا مہ بن چکا ہے ۔جہاں دن بھر صدر، وزیر اعظم ،وزرااور دوسرے اہم حکو متی عہدیداران کی تقاریر اور تصاویر دکھا کر قو م کو نا کر دہ گنا ہوں کی سزا دی جا تی ہے ۔اب تو خیر نجی نیوز چینلز بھی ان کی جلوہ افروزئی کا سبب بن رہے ہیں ۔ ہاں تو بات چل رہی تھی سر کاری طوطوں کی جن کی اپنی کو ئی سوچ نہیں ہو تی انہوں نے اپنی خو شی و مسرت اپنے ما لک کی پسند اور نا پسندسے مشروط کر رکھی ہے ۔ نیز اپنے جذ با ت،خیا لات ،احساسات اور مقا صدِ حیات کو اپنے ما لک و مر بی کی مر ضی و منشا ء کے مطا بق ڈ ھا ل رکھا ہے۔
یہ صر ف وہی بو لی بو لتے ہیں جو ان کے آ قا ء کو پسند ہو تی ہے ۔ اگر وز یر اعظم میاں نو از شر یف را ت کو یہ فر ما دیں کہ جمہو ریت کے استحکا م اور وطن عزیز کے مفاد میں ایم۔کیو ۔ایم کو قو می دھارے میں رہتے ہو ئے اپنا کا م جا ری رکھنا چا ہیے تو پرویزرشید،عا بد شیرعلی، طلال چو ہدری، را نا ثنا ء اللہ، خو اجہ آ صف، خو اجہ سعد رفیق ، طا رق ملک اورزعیم قا دری پر مشتمل سر کاری طوطوں کا غول نہا رمنہ t.v سکرین پر جلوہ افروز و نمو دا رہو کر بیا ن با زی شروع کر دیںگے کہ ایم ۔ کیو ۔ ایم ایک سیا سی جما عت ہے ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے انکا رممکن نہیںہے اس کو عو امی مینڈ یٹ حاصل ہے ۔ عو امی مینڈیٹ کا احترا م حکو متِ وقت پر فر ض ہے۔
اگر الطا ف حسین کی تقر یر کے بعد چھو ٹے میاں یہ فر ما دیں کہ الطا ف حسین کی تقریر نفرت انگیز اور قو می سلا متی کے منا فی تھی یہ سیا سی و سر کاری طوطے فو را اپنا پینترا بدل لیتے ہیں اور پھر ایم ۔ کیو۔ ایم کے قا ئد الطا ف حسین سمیت دیگر عہد ید ارا ن کو ملک دشمن سر گر میوںمیں ملوث کرتے ہو ئے ان کے خلاف غد اری کا مقد مہ در ج کر نے کی با تیں کر نے لگتے ہیں اپنے قا ئد کے تیو ر د یکھ کر یہ سر کا ری طو طے کبھی پی پی پی پر الزام تر اشی اور طعنہ زنی کے نشتر چلا نے میں مصر وف د کھا ئی دیتے ہیں توکبھی اپنے رہنما کی اند رو نی خو ف زدہ کیفیات کو بھا نپتے ہو ئے نواز زر دا ری بھا ئی بھا ئی کی آ وا زیں بلند کر تے ہو ئے مفا ہمت کی سیا ست کو ہی پا کستا ن کے استحکا م کا حل بتا نے لگتے ہیں چو نکہ سر کا ری طو طے اپنی حما قتوںکی وجہ سے اللہ تعا لی کی عطا کر دہ قو تِ سما عت، قو تِ بصیرت اور قوتِ بصا رت سے محر وم ہو چکے ہو تے ہیں۔
لہذا یہ اپنے قا ئد ین کی آ نکھو ں کے اشار وں،چہرے پر نمو دار ہو نے وا لی کیفیا ت اور دل میں جنم لنے وا لی خو اشا ت کے مطا بق اور بدلتی ہو ئی صو رت حا ل کے پیش نظر اپنے آ پ کوڈھا ل لیتے ہیں ۔ اور انہی کیفیات و خو اہشا ت کے مطا بق بو لی بو لتے ہیں پر ند ے اللہ تعا لی کی حسین تخلیق اور خو بصو رت مخلو ق ہیں خد ا ئے بز ر گ و بر تر کی حمدو ثنا کر تے ہو ئے بہت اچھے لگتے ہیں انہیں دیکھ کر دل کوایک لطیف سا سکون ،آ نکھو ں کو ٹھنڈ ک اور رو ح کو تسکین ملتی ہے ۔ مگر ان سر کاری طوطوں کی حا لتِ زار پر تر س آ تا ہے ۔ جو انسان ہو کر تو ہینِ انسا نیت کا ار نقا ب بڑے فخر وغرور سے کر تے ہیں زمینی حقا ئق کے بر عکس اپنے آ قا کی قصیدہ گوئی کر تے ہو ئے ان کو ذرا بھر احساسِ ندا مت نہیں ہو تا البتہ ان کے الفا ظ اور چہرے کے تا ثر ا ت کا تضاد ہر کو ئی محسوس کر رہا ہو تا ہے۔
Sheikh Rashid
گز شتہ حکمر انوں کی سر کا ری طو طے شیخ رشید، فر حت اللہ بابر، ما رو ی میمن ، رحما ن ملک، پر ویز الہی،اور میجر جنر ل( ر ) را شد قر یشی انتہا ئی عا جزی اور انکسا ری سے جی حضور ی کر تے تھے مگر مو جو دہ حکمر انو ں کے کر پٹ سر کاری طوطے اپنے آ قا ئوں کی خو شنو دی حا صل کر نے کے لیے انسانی ، اخلا قی اور معا شر تی اقدا رکا جنازہ تک نکا ل دیتے ہیں،پر ویز رشید، خو اجہ سعد رفیق، طلال چو ہدری ،خو اجہ آ صف ،رانا ثنا اللہ ،زعیم قا دری اور طا رق ملک کی سیاسی زندگی کی ڈ کشنری میں شا ید شرم و حیا کا لفظ ہی مو جو د نہیں۔
ہے ۔اگر انہیں کبھی تشو یش ہو تی ہے ۔تو صر ف اس خد شے پر کہ ان کا سو یا ہو ا ضمیر کہیں جا گ نہ جا ئے یہ بیچا رے اپنے آ قا ئو ں کے سا منے منہ بند رکھنے اور مخا لفین کے خلا ف منہ کھلا رکھنے پر مجبو ر ہیں اور اپنی تما م تر صلا حتیں اپنے نا اہل اور کر پٹ حکمرا نو ں کے جر ا ئم پر پر دہ پو شی کر تے ہو ئے۔
ان کو ار سطو ،حا تم طا ئی ، مغل شہزا دے اور سکندرِاعظم ثا بت کر نے میں صر ف کر دیتے ہیں اور ان حکمر انو ںکی نا کا میوں اور نا اہلیوں پر بھی انہیں با ور کروانے کی کو شش میں لگے رہتے ہیں کہ اگر آ پ یہ حما قتیں نہ فر ما تے تو شا ید ملک کسی بڑے حا دثے سے دوچا رہو جاتا ۔اے سر کا ری طو طوخدا کا خوف کر تے ہو ئے ملک و قوم پر ترس کھا ئو قبل اس کے دھر لیے جائو۔