اسلام آباد : پاکستان بنانیوالی خانقاہوں کے سجادہ نشینوں اور سنی علماء کا مارچ حسب معمول پرامن اور مطالبات پیش کرنے کیلئے تھا لیکن سرکاری گلو بٹوں نے تخریب کاری اور املاک کو نقصان پہنچایا اور ذمہ دار شرکاء مارچ کو ٹھہرا دیا گیا ۔ غیر مسلح شرکاء پر حکومتی ظلم وجبر اور ایکسپائر شدہ انسو گیس کا بے تحاشا استعمال کیا گیا اور ہزاروں پرامن شرکا ء کو گرفتار کرلیا گیا۔ جس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔
مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک میں پرامن دھرنا جاری رہیگا اور بہت بڑی تعداد میں شریک یہ غلامان رسول پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دھرنے کے شرکاء کیلئے کھانا پانی لے جانے کی اجازت نہیں اور فون سگنل بھی جام کردیئے گئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار حضرت پیر محمد افضل قادری، سید عرفان شاہ مشہدی، علامہ خادم حسین رضوی، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، انجینئر ثروت اعجاز قادری، صاحبزادہ حامد رضا سیالکوٹی، پیر نوید الحسن شاہ، مفتی غلام غوث بغدادی، ڈاکٹر شفیق امینی، مفتی عابد مبارک سیفی، پیر ندیم سلطان اور دیگر سنی رہنماوں نے ڈی چوک میں جاری دھرنے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قائدین نے کہا کہ پاکستان کو غیر اسلامی ریاست نہیں بننے دینگے اور ہر قیمت پر ناموس رسالت اور ختم نبوت کا تحفظ کیا جائیگا۔ اور اس کیلئے نہ صرف ہر قربانی پیش کرینگے بلکہ ملک بھر میں تحریک چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ تو مذاکرات کرسکتی لیکن محبان وطن اہلسنت بریلوی سے کیساتھ مذاکرات کیوں نہیں کئے جارہے؟ ذرائع کے مطابق ڈی چوک میں دھرنے کو دوسرا روز شروع ہوچکا ہے اور شرکاء پرجوش اور پرعزم ہیں جبکہ کراچی، لاہور، حیدرآباد، پشاور، اور دیگر شہروں میں بھی دھرنے شروع ہوچکے ہیں۔ اندریں صورتحال شاہ اویس نورانی، صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، حاجی حنیف طیب، حامد سعید کاظمی، علامہ شاہ تراب الحق، سید مظفر شاہ، پیر اعجاز ہاشمی، پیر مختار اشرف رضوی اور اندرون وبیرون ملک سے اکابرین اہلسنت اور ملک کی بڑی خانقاہوں کے سجادہ نشین نے لبیک یارسول اللہ مارچ کے پرامن شرکا پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور جبر کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری مذکرات شروع کئے جائیں اور دھرنے کے شرکاء کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں۔
بصورت دیگر ملک بھر کے غلامان رسول سرکوں پر نکل آئیں گے۔ علماء ومشائخ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقام مصطفی اور نظام مصطفی ۖکی اس ایمانی تحریک کا ساتھ دینگے اور اس سلسلہ میںکسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا ۔ شرکاء دھرنے کے مطالبات درج ذیل ہیں: پاکستان میں نظام مصطفیۖ کا نفاذ کیا جائے۔ قانون ناموس رسالتۖ کو غیر مؤثر کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ قادیانی و دیگر ملک واسلام دشمن عناصر کو کلیدی پوسٹوں کیلئے بین کیا جائے۔
اسلام کے نظام تعلیم اور مساجد پر ناجائز پابندیاں نہ لگائی جائیں۔ ساری توجہ دہشت گردی کی خاتمہ پر دی جائے اور پر امن سنی علماء ومشائخ پر ناجائز فورتھ شیڈول اور ناجائز مقدمات قائم کرنے کی بجائے دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کاروائیاں کی جائیں۔ اس موقع پر لاہور میں ہونیوالے دھماکے کی شدید مذمت کی گئی۔